ہم سب اپنے بڑھاپے کو صحت مند اور متحرک انداز میں گزارنے کی خواہش رکھتے ہیں،لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کی صحت کتنی اچھی ہے؟یہ جاننے کیلئے مہنگے ٹیسٹ یا اسپتال جانے کی ضرورت نہیں،بلکہ ایک سادہ سے تجربے آپ یہ جان سکتے ہیں۔
جی ہاں ایک ٹانگ پر کھڑا ہو کر آپ اپنی صحت کے حوالے سے کافی کچھ جان سکتے ہیں۔
ایک ٹانگ پر توازن برقرار رکھنے کا تعلق صحت سے کیسے؟
امریکا میں مشہور مایو کلینک کی جانب سے کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے،ایک ٹانگ پر کھڑے رہنے کا دورانیہ کم ہونے لگتا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت بڑھتی عمر کے ساتھ تیزی سے کم ہوتی ہے اور یہ دیگر جسمانی صلاحیتوں جیسے کہ ہاتھوں کی گرفت یا چلنے کی رفتار کے مقابلے میں زیادہ حساس ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر آپ آسانی سے ایک ٹانگ پر کھڑے رہ سکتے ہیں تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کے جسم کے مختلف نظام ایک دوسرے کے ساتھ بہترین ہم آہنگی سے کام کر رہے ہیں۔یہ توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت صحت مند بڑھاپے اور معیاری زندگی کیطرف ایک مثبت اشارہ ہے۔
عمر کے ساتھ توازن کی صلاحیت میں کمی کیسے آتی ہے؟
52 سے 83 سال کی عمر کے افراد پر کی جانے والی تحقیق میں محققین نے دیکھا کہ ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کی صلاحیت عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ نمایاں طور پر کم ہو جاتی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر 10 سال کی عمر کے اضافے کے ساتھ ایک ٹانگ پر توازن برقرار رکھنے کا وقت اوسطاً 2 سیکنڈ کم ہو جاتا ہے۔
عمر کے ساتھ ساتھ ہاتھوں کی گرفت کی مضبوطی میں 3.7 فیصد اور گھٹنوں کی مضبوطی میں 1.4 فیصد کمی دیکھی گئی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ٹانگ پر کھڑے رہنے کی صلاحیت جسمانی صحت کا مکمل تجزیہ فراہم کرتی ہے۔
نوجوانوں کیلئے مفید ٹیسٹ
ماہرینِ صحت کے مطابق توازن برقرار رکھنے کا ٹیسٹ صرف بزرگوں کیلئے ہی نہیں بلکہ نوجوانوں کیلئے بھی بہت کارآمد ہے۔اگر نوجوان اپنی توازن کی صلاحیت کو بہتر بنا لیتے ہیں تو وہ بڑھتی عمر میں صحت کے مسائل سے بچ سکتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق جو افراد ایک ٹانگ پر 5 سیکنڈ تک کھڑے نہیں رہ سکتے،ان کے پھسل کر گرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے،جس سے ہڈیوں کے فریکچر کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔
توازن برقرار نہ رکھ پانا سنگین مسائل کی نشانی
جون 2022 میں کی گئی ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اگر درمیانی عمر کے افراد ایک ٹانگ پر 10 سیکنڈ تک توازن برقرار نہیں رکھ سکتے تو ان کیلئے اگلے 10 برسوں میں بیماری یا کسی وجہ سے موت کا خطرہ لگ بھگ دو گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔
برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع اس تحقیق میں 51 سے 75 سال کے 1702 افراد کو شامل کیا گیا،جن کی صحت کا جائزہ 2008 سے 2020 تک لیا گیا۔ان میں سے 21 فیصد افراد ایک ٹانگ پر توازن برقرار رکھنے کے ٹیسٹ میں ناکام ہوئے اور آئندہ 10 سالوں میں ان میں سے 123 افراد کی موت واقع ہو چکی تھی۔
محققین نے اس امر کا مشاہدہ کیا کہ ایک ٹانگ پر توازن برقرار نہ رکھ پانے والوں میں 84 فیصد تک کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
فالج کا خطرہ اور توازن کا ٹیسٹ
2014 میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق نے بھی ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کی صلاحیت اور صحت کے درمیان تعلق کو اجاگر کیا۔یہ تحقیق جرنل اسٹروک میں شائع ہوئی اور اس کے مطابق جو لوگ 20 سیکنڈ تک ایک ٹانگ پر کھڑے نہیں رہ سکتے،ان کے دماغ کی شریانوں میں مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے،جس سے ان کیلئے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایسے افراد جنہیں ایک ٹانگ پر کھڑے رہنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے،ان کے دماغ کی چھوٹی شریانوں میں ایس وی ڈی نامی مرض ہوتا ہے،جس سے فالج،ڈیمینشیا اور پارکنسن جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اپنی صحت کی جانچ کیسے کریں؟
گھر میں ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کا یہ ٹیسٹ آسانی سے کیا جا سکتا ہے:
ایک سیدھی جگہ پر کھڑے ہو جائیں۔
کسی دیوار کے قریب رہیں تاکہ اگر توازن خراب ہو جائے تو آپ سنبھل سکیں۔
سیدھی ٹانگ پر کھڑے ہو جائیں اور اپنی دوسری ٹانگ کو اوپر اٹھائیں۔
دیکھیں کہ آپ کتنی دیر تک ایک ٹانگ پر کھڑے رہ سکتے ہیں۔
اگر آپ 10 سیکنڈ تک کھڑے رہ سکتے ہیں تو یہ اچھی بات ہے۔اگر نہیں کھڑے ہو سکتے تو آپ کو اپنے توازن پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
توازن کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے؟
اگر آپ کو اس ٹیسٹ میں مشکلات کا سامنا ہے تو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ توازن کی مشقیں جیسے کہ یوگا،پیلیٹس اور اسٹریچنگ ورزشیں آپ کی مدد کر سکتی ہیں۔ توازن کی صلاحیت کو بڑھانے سے نہ صرف آپ کی جسمانی صحت بہتر ہوگی بلکہ بڑھاپے میں بھی آپ کا معیار زندگی بلند ہوگا