احسان اللہ شائقین کے منفی تبصروں سے دلبرداشتہ

دو سال سے کہنی کی انجری کا شکار پاکستان کے نوجوان فاسٹ باؤلر احسان اللہ نے اپنی حالت زار اور کرکٹ سے دوری کے باعث پیش آنے والی مشکلات کا اظہار کیا ہے۔

ان کے مطابق شائقین کرکٹ کے منفی تبصروں نے ان کے لیے صورتحال مزید مشکل بنادی ہے۔

احسان اللہ نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے اپنے دل کی باتیں شائقین کے ساتھ شیئر کیں اور ان سے مثبت رویے کی اپیل کی۔

شائقین سے منفی تبصروں سے باز رہنے کی اپیل:

سوات سے تعلق رکھنے والے فاسٹ باؤلر نے اپنی ویڈیو میں شائقین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی مشکلات اور انجری کے مسائل سے آگاہ نہیں ہیں، اس لیے انہیں چاہیے کہ منفی تبصرے کرنے سے گریز کریں۔

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ کرکٹ سے دوری اور انجری کے ساتھ ساتھ شائقین کے منفی تبصروں سے کافی دلبرداشتہ ہیں۔ “برائے کرم میرے لیے دعا کریں کہ میں جلد صحت یاب ہو کر کھیل کے میدان میں واپس آسکوں اور سوات کا نام روشن کرسکوں، نہ کہ منفی تبصرے کرکے مجھے مزید دکھی کریں۔”

انجری کی مشکلات اور تنہائی کی اذیت:

احسان اللہ نے اپنے پیغام میں بتایا کہ انجری کی مشکلات نے انہیں ذہنی اذیت میں مبتلا کردیا ہے، اور ایسے حالات میں اکیلا پن مزید مشکل بنادیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی کھلاڑی لمبے عرصے تک کرکٹ سے دور ہوجاتا ہے تو اس کی زندگی میں بڑے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں اور یہ احساس ہوتا ہے کہ کھیل سے دوری کتنی اذیت ناک ہوسکتی ہے۔ ان کے مطابق، انجری کسی کھلاڑی کے لیے ذہنی دباؤ کا باعث بنتی ہے، اور ایسے میں شائقین کا تعاون ان کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔

اسٹار کی عزت کرنے کا پیغام:

احسان اللہ نے شائقین کرکٹ کو یاد دلایا کہ سوات کے لوگوں نے کبھی بھی اسٹار کھلاڑی نہیں دیکھا تھا اور اب جب کہ اللہ نے انہیں ایک کھلاڑی دیا ہے تو ان کی عزت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر لوگ اسٹار کی قدر کریں گے تو دوسرے کھلاڑی بھی سامنے آئیں گے، بصورت دیگر اللہ ذلیل کرنے پر مجبور کردے گا۔ ان کے اس پیغام کا مقصد شائقین کو یہ باور کرانا تھا کہ اگر وہ کھلاڑیوں کی عزت کریں گے تو کھیل کا معیار بھی بلند ہوگا اور نئے کھلاڑی سامنے آئیں گے۔

منفی تبصروں سے بچنے کی اپیل:

احسان اللہ نے سوشل میڈیا پر آخری بار لائیو آکر شائقین سے درخواست کی کہ وہ فیس بک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر ان کے بارے میں منفی تبصرے نہ کریں۔

انہوں نے شائقین کو چیلنج بھی کیا کہ اگر انہیں ایسا لگتا ہے کہ ان کا کیریئر ختم ہوگیا ہے تو آکر ان کی گیند کو کھیل کر دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تبصروں سے نا صرف ان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے بلکہ اس سے دیگر کھلاڑی بھی متاثر ہوتے ہیں۔

میڈیکل کمیٹی کی سفارشات اور انجری کا علاج:

رواں برس مئی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی میڈیکل کمیٹی نے احسان اللہ کی کہنی کی انجری کا تفصیلی جائزہ لیا اور چیئرمین پی سی بی کو ایک رپورٹ پیش کی جس میں فاسٹ باؤلر کے علاج کی سفارشات شامل تھیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر احسان اللہ کی انجری اگلے 6 سے 12 ماہ میں ٹھیک نہیں ہوتی تو سرجری کو آخری آپشن کے طور پر اختیار کیا جائے گا۔ کمیٹی نے احسان اللہ کو فزیوتھراپی جاری رکھنے کی ہدایت کی اور ان کی بحالی کے عمل کی نگرانی کا بھی عندیہ دیا۔

بحالی کے عمل میں تاخیر پر تحفظات:

میڈیکل کمیٹی نے احسان اللہ کی انجری کی تشخیص اور علاج کے حوالے سے تاخیر اور علاج کے ناکافی اقدامات پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔

کمیٹی نے احسان اللہ کی جانب سے بحالی کے تجویز کردہ منصوبے کی مکمل پیروی نہ کرنے کی بھی نشاندہی کی، جس کی وجہ سے ان کی انجری کی شدت میں کمی نہیں آ رہی۔

آئندہ کا لائحہ عمل اور احسان اللہ کی امیدیں:

احسان اللہ کی اس انجری سے واپسی کی امیدیں کافی حد تک ان کی اپنی محنت اور بحالی کے عمل پر منحصر ہیں۔ وہ پرامید ہیں کہ شائقین ان کے ساتھ مثبت رویہ اپنائیں گے اور ان کی بحالی کے لیے دعا کریں گے۔

احسان اللہ کا کہنا تھا کہ انجری بندے کو آدھا پاگل کر دیتی ہے اور جب بندہ تنہا ہو تو خودکشی تک کرلیتا ہے، 2 سال کرکٹ سے دور رہیں تو پتا لگ جائے گا۔

Leave a Comment