ارشد ندیم کا اولمپک گولڈ میڈل بابر اعظم کے کرکٹ ریکارڈز سے کئی گنا بہتر ، باسط علی کا دعوی

پاکستان کے سابق کرکٹر باسط علی نے دعویٰ کیا ہے کہ ارشد ندیم کی حالیہ اولمپک طلائی تمغہ جیت پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے کارناموں سے زیادہ ہے۔ دونوں ایتھلیٹس پاکستان کی مشہور شخصیات ہیں لیکن باسط علی کے مطابق ارشد ندیم کی اکیلی جیت سب سے اہم کامیابی ہے۔ ارشد ندیم نے پیرس گیمز میں مردوں کی جیولن تھرو جیت کر ایتھلیٹکس میں پاکستان کا پہلا اولمپک گولڈ میڈل حاصل کرکے تاریخ رقم کی۔
خاص طور پر دفاعی چیمپئن بھارت کے نیرج چوپڑا کیخلاف ان کی جیت نے قومی ہیرو کے طور پر ان کی حیثیت کو مزید مستحکم کر دیا ہے اور باسط علی کے مطابق پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی اجتماعی کامیابیوں پر پردہ ڈال دیا ہے۔ جب ان سے دونوں کھیلوں کے آئیکنز کا موازنہ کرنے کے لیے کہا گیا تو باسط علی نے اس بات پر زور دیا کہ جب بابر اعظم ٹیم گیم میں کارکردگی دکھا رہے ہیں تب بھی اولمپک گولڈ جیتنے میں ارشد ندیم کی انفرادی کوشش زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ کرکٹ ایک ٹیم گیم ہونے کے ناطے تمام کھلاڑیوں کی اجتماعی کارکردگی پر انحصار کرتا ہے جبکہ ارشد ندیم نے اپنی کامیابی ذاتی لگن اور محنت سے حاصل کی۔ باسط علی نے کہا کہ “کرکٹ ایک مختلف کھیل ہے لیکن جو کام ارشد ندیم نے اس ملک کے لیے کیا ہے وہ بابر اعظم کو بہت سال لگیں گے۔ کیونکہ بابر ٹیم گیم کھیلتا ہے۔ وہ انفرادی کھیل نہیں کھیلتا۔
ارشد انفرادی طور پر کھیلتا ہے۔ اس نے اکیلے گولڈ میڈل حاصل کیا۔” باسط علی نے مزید کہا کہ اگر پوری پاکستان کرکٹ ٹیم کا ارشد ندیم کی انفرادی کامیابی سے موازنہ کیا جائے تو بھی اولمپک چیمپئن سب سے اوپر آئے گا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر پاکستان کی کرکٹ ٹیم 2028ء کے اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتتی ہے تو اس کا منصفانہ موازنہ کیا جا سکتا ہے لیکن فی الحال ارشد ندیم کا کارنامہ بے مثال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر پاکستان کرکٹ ٹیم 2028ء میں اولمپکس میں جاتی ہے اور وہاں گولڈ میڈل جیتتی ہے تو ہم موازنہ کر سکتے ہیں۔ لیکن اس وقت بابر کا ارشد ندیم سے کوئی موازنہ نہیں ہے۔ ارشد اس وقت ایک ہیرو ہے۔‘

Leave a Comment