لکھنؤ کے گومتی نگر علاقے میں موسلادھار بارش کے درمیان موٹر سائیکل سوار نوجوان اور اس کے پیچھے بیٹھی خاتون کے ساتھ بدتمیزی کرنے پر پولیس نے اب تک 16 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
اس پورے معاملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ اس کے بعد لا اینڈ آرڈر کے معاملے پر اتر پردیش حکومت اور پولیس پر مسلسل سوالات اٹھ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ، اپوزیشن نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے گرفتار ملزمان میں سے صرف دو کے نام لینے پر سوالات اٹھائے ہیں اور الزام لگایا ہے کہ وزیر اعلیٰ اس معاملے پر بھی سیاست کر رہے ہیں۔
بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے ڈی سی پی، اے ڈی سی پی اور اے سی پی اور چوکی انچارج کا تبادلہ کر دیا ہے اور ایس ایچ او سمیت کئی کانسٹیبلوں کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
یوگی حکومت نے کہا کہ مجرموں کو کوئی رعایت نہیں دی جارہی ہے۔
پولیس نے خفیہ اطلاع ملنے پر پون یادو اور سنیل کمار نامی افراد کو سی سی ٹی وی کی بنیاد پر اور ارباز اور ویراج ساہو نامی افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث باقی افراد کی تلاش جاری ہے۔لیکن اس معاملے میں دونوں متاثرین ابھی تک سامنے نہیں آئے۔
بدھ کو کئی گھنٹوں تک بارش کی وجہ سے لکھنؤ میں کئی مقامات پر پانی جمع ہوگیا تھا۔تاج ہوٹل کے قریب پل کے قریب ایک درجن کے قریب لوگ پانی میں مزے کر رہے تھے۔
وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس وقت موٹر سائیکل پر سوار ایک مرد اور خاتون وہاں سے گزر رہے تھے۔ وہاں موجود دیگر نوجوانوں میں سے کچھ نے ان پر پانی پھینکا اور پھر موٹر سائیکل کو نیچے پھینک دیا۔
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور رات میں ہی کئی لوگوں کو شناخت کرکے گرفتار کرلیا گیا۔
یہ معاملہ کانگریس لیڈر آرادھنا مشرا مونا نے اسمبلی میں اٹھایا، جس پر یوگی حکومت نے کہا کہ مجرموں کو کوئی رعایت نہیں دی جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اسمبلی میں کہا، “ہم نے ریاست کے گومتی نگر میں ہوئے واقعہ پر جوابدہی طے کی ہے۔ پہلا ملزم پون یادو اور دوسرا محمد ارباز ہے۔ ہم نے اس واقعہ کو سنجیدگی سے لیا ہے اور پوری پوسٹ کو معطل کر دیا ہے۔ ان کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔‘‘
اس معاملے پر اپوزیشن سماج وادی پارٹی نے سخت رویہ اپنایا ہے۔ پارٹی کے ترجمان فخر الحسن نے بتایا، ’’جرائم کو اس کے اپنے زاویے سے دیکھنا چاہیے نہ کہ مذہب اور ذات کے لحاظ سے۔ وزیراعلیٰ نے دو ملزمان کے نام بتائے لیکن باقی نام ظاہر نہیں کئے۔ سماج وادی پارٹی کا موقف ہے کہ اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے، چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو۔