وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ حکومت بجلی کی قیمت میں نمایاں کمی کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے، اور آئندہ 8 سے 10 ماہ میں بجلی کی قیمت کو 10 روپے فی یونٹ تک لانے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران، انہوں نے بجلی کی قیمتوں میں کمی اور دیگر اصلاحاتی اقدامات کا اعلان کیا، جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔
پرانے معاہدوں کے خاتمے سے اربوں کی بچت:
اویس لغاری نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ حکومت نے پرانے معاہدوں کو ختم کرکے 411 ارب روپے کی بچت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 5 آئی پی پیز (آزاد بجلی پیدا کرنے والے ادارے) کے ساتھ معاہدے ختم ہونے سے یہ بچت ممکن ہوئی ہے، اور حکومت مزید آئی پی پیز کے ساتھ بھی بات چیت کر رہی ہے تاکہ بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کیا جاسکے۔
بجلی کی قیمتوں میں کمی حکومت کی اولین ترجیح:
وفاقی وزیر نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کو حکومت کی ترجیح قرار دیا اور کہا کہ بجلی کی پیداواری کمپنیوں کے ساتھ باہمی مشاورت کے ذریعے قیمتوں میں مزید کمی لانے پر کام ہو رہا ہے۔ اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے مرحلے میں 5 آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات مکمل کیے ہیں اور اب دیگر کمپنیوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت:
اویس لغاری نے تسلیم کیا کہ توانائی کے شعبے میں مزید اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ بجلی کی قیمتوں میں مزید استحکام آئے اور عوام کو بہتر سروس فراہم کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں میں بجلی کے استعمال کو بڑھانے کے لیے ایک نیا پروگرام متعارف کرانے کا سوچا جا رہا ہے تاکہ سرد موسم میں بھی صارفین کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
بجلی کی خریدو فروخت میں آزادی:
وزیر توانائی نے کہا کہ حکومت بجلی کی خریدو فروخت کے لیے ایک آزادانہ ماحول پیدا کر رہی ہے، جس سے صارفین کو بہتر مواقع ملیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک نیا ادارہ قائم کیا جا رہا ہے جسے کابینہ نے منظور کر لیا ہے، اور یہ ادارہ بجلی کی خریداری کے عمل کو مزید شفاف بنائے گا۔ اویس لغاری نے کہا کہ صارفین کو اب صرف سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا بلکہ وہ براہ راست بجلی خرید سکیں گے۔
ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں اصلاحات:
اویس لغاری نے پریس کانفرنس میں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ ہمیں کچھ کمپنیوں میں نقصان کم ہوتا ہوا نظر آیا ہے۔ تاہم، حیدرآباد، کوئٹہ اور سکھر کے ڈسکوز کو گزشتہ تین ماہ میں نقصان ہوا ہے، اور ان علاقوں میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
آئی پی پیز کے ساتھ مزید معاہدے:
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ 5 آئی پی پیز کے ساتھ حکومت کے واجب الادا 71 ارب روپے کی ادائیگی ابھی باقی ہے، لیکن ان کے ساتھ ایک نیا معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت مستقبل میں انہیں کپیسٹی پیمنٹس نہیں دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدے بجلی کے شعبے میں مالی بوجھ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔