پاکستان میں بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکسز کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جن کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) بجلی کے بلوں پر مختلف ٹیکسز وصول کرتا ہے۔
ان ٹیکسز کی وجہ سے صارفین کو بھاری بلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکسز:
1. جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی): یہ سب سے بڑی شرح کے ٹیکس میں شامل ہے۔
2. انکم ٹیکس: نان فائلرز کے بلوں پر 25,000 روپے پر 7.5 فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کیا جاتا ہے۔
3. ایڈوانس انکم ٹیکس: 7.5 فیصد ایڈوانس ٹیکس کے ذریعے سالانہ 4 ارب روپے وصول کیے جا رہے ہیں۔
4. ایکسٹرا سیلز ٹیکس: بجلی کے بلوں پر اضافی 54 ارب روپے کا ٹیکس لگایا جاتا ہے۔
5. الیکٹریسٹی ڈیوٹی: 1.5 فیصد کی شرح سے 53 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا جاتا ہے۔
6. ٹی وی فیس: سالانہ 14 ارب روپے کی وصولی ہوتی ہے۔
7. ریٹیلرز سیلز ٹیکس: 7.5 فیصد کے ریٹیلرز سیلز ٹیکس سے 9 ارب روپے وصول کیے جا رہے ہیں۔
8. مزید دیگر ٹیکسز: 13 ارب روپے کے اضافی ٹیکس وصول کیے جا رہے ہیں۔
مالی اثرات:
ایف بی آر کے ٹیکسز سے وفاق کو 390 ارب روپے اور صوبوں کو 560 ارب روپے ملتے ہیں۔ ان ٹیکسز کا مجموعی سالانہ ہدف 950 ارب روپے ہے۔
ماہرین کی رائے:
ماہر معیشت کے مطابق، پاکستان میں بالواسطہ ٹیکسوں کا نظام عوام پر اضافی بوجھ ڈال رہا ہے اور ایف بی آر ٹیکس کی لیکیج کو روکنے میں ناکام ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس کا نفاذ اکثر لوگوں کے معاشی حالات کو مدنظر نہیں رکھتا۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ بجلی کے بلوں پر سیلز ٹیکس کا خاتمہ ممکن نہیں کیونکہ حکومت کا محصولات کا ہدف اور آئی ایم ایف کے پروگرام کی شرائط اس کی اجازت نہیں دیتیں۔
بجلی کے بلوں پر ٹیکسوں کا نفاذ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی کیا جاتا ہے، لیکن پاکستان میں ان ٹیکسز کی شرح بہت زیادہ ہے۔
پاکستان میں بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکسز کی بھاری شرح صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈال رہی ہے، اور ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو مناسب مالی سہولت فراہم کی جا سکے۔