توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان، بشریٰ بی بی کا 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور

 نئے توشہ خانہ ریفرنس کی اڈیالہ جیل میں سماعت، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور۔

 دونوں ملزمان کو 2 ستمبر کو عدالت پیش کیا جائے گا، ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں ہی کی ہے، نیب نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔

توشہ خانہ: ماضی کی حکومتوں کی بے ضابطگیاں:

آڈیٹر جنرل کی جانب سے توشہ خانہ کے خصوصی آڈٹ کی رپورٹ میں متعدد اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، جن میں ماضی کی حکومتوں کی بے ضابطگیاں بھی شامل ہیں۔

مختلف ادوار میں کابینہ کی منظوری کے بغیر توشہ خانہ رولز میں تبدیلیاں کی جاتی رہیں۔

تحائف کی بے ضابطگیاں:

خصوصی آڈٹ رپورٹ کے مطابق 2018 ءسے 2021 ء کے دوران تحائف کے تخمینے اور ڈسپوزل میں بے ضابطگیاں ہوئیں۔ اس عرصے میں اختیارات کے بغیر 4 کروڑ 25 لاکھ روپے کے تحائف ڈسپوزل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

قوانین کی خلاف ورزیاں:

رپورٹ میں سال 2001ء، 2004ء، 2006ء، 2007ء، 2011ء، 2017 ءاور 2018 ءکا حوالہ دیا گیا ہے۔

پرویز مشرف، پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کے ادوار میں قوانین کی خلاف ورزی ہوئی۔

2011 ءسے 2018 ء کے دوران طریقہ کار تبدیل کر کے قواعد کو ختم کیا گیا۔ وزرائے اعظم کو قوانین میں نرمی کے ذریعے دی گئی تمام رعایتیں غیر قانونی قرار دی گئی ہیں۔

ماضی کے کارنامے:

توشہ خانہ کے حوالے سے ماضی کی حکومتوں کے کارنامے بھی رپورٹ میں شامل ہیں۔ 1956 ء میں چینی حکومت کی جانب سے پاکستانی وفد کو ملنے والے قیمتی تحائف کا ذکر ہے، جنہیں حکام نے ہانگ کانگ سے نقول خرید کر توشہ خانہ میں جمع کرایا جبکہ اصل تحائف اپنے پاس رکھ لیے۔

تحائف کی تصدیق میں ناکامی:

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2002 ءسے 2022 ء کے دوران 22 کروڑ 69 لاکھ روپے کے تحائف کی تصدیق نہ ہو سکی۔

کابینہ ڈویژن نے تحائف کی رسیدوں کا فیڈرل ٹریثری آفس سے موازنہ نہیں کیا۔ کابینہ ڈویژن آڈٹ حکام کو 1990 ءسے 2002 ءکا توشہ خانہ کا ریکارڈ دینے میں ناکام رہا۔

نیلامی میں تاخیر:

رپورٹ میں 1987 ء سے 2015 ء کے دوران توشہ خانہ تحائف کی مقررہ مدت میں نیلامی نہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

2002 ء سے آگے توشہ خانہ کا ریکارڈ ڈی کلاسیفائیڈ کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

انتظامیہ نے جواب دیا کہ پہلے والا ریکارڈ کلاسیفائیڈ ہونے کی وجہ سے فراہم نہیں کیا جا سکتا، تاہم آڈیٹر جنرل دفترگورنمنٹوں سے کوئی بھی ریکارڈ حاصل کرنے کا مجاز ہے۔

تصدیق اور تخمینہ:

آڈٹ رپورٹ میں توشہ خانہ تحائف کی تصدیق سے متعلق سرٹیفکیٹ کی عدم فراہمی کا بھی ذکر ہے،  جبکہ نمایاں مقامات پر رکھے گئے توشہ خانہ تحفوں کی تصدیق بھی نہیں کی گئی۔

تحائف کا تخمینہ لگانے کیلئےخلاف قواعد نجی شخص کی خدمات لی گئیں۔ آڈیٹر جنرل کی طرف سے حقائق جاننے کیلئےانکوائری کرانے اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کی سفارش کی گئی ہے

Leave a Comment