تھیٹر اداکار طاہر انجم کو پنجاب اسمبلی کے باہر پی ٹی آئی کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
طاہر انجم پنجاب اسمبلی کے قریب سے گزر رہے تھے کہ پی ٹی آئی ورکرز نے ان پر حملہ کر دیا۔
تشدد کی تفصیلات:
پی ٹی آئی کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں موجود ایک خاتون ورکر نے طاہر انجم کے کپڑے پھاڑ دیے اور ورکرز نے انہیں تھپڑ مارے۔ اس حملے کی وجہ بانی پی ٹی آئی کو دہشت گرد کہنے کا الزام بتایا جا رہا ہے۔ طاہر انجم بمشکل جان بچا کر وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔
اپوزیشن لیڈر کا بیان:
اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد خان بھچر نے بھوک ہڑتالی کیمپ میں میڈیا سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا، “بھوک ہڑتالی کیمپ میں ہمارے ارکان اور رہنماؤں نے شرکت کی، خواتین سمیت فارم 45 کے ارکان نے شرکت کی۔ اس احتجاج کو مزید بڑھائیں گے اور اسے احتجاجی تحریک میں بدلنے جا رہے ہیں۔”
احتجاجی تحریک:
ملک احمد خان نے مزید کہا، “علامتی بھوک ہڑتال کو احتجاجی تحریک میں بدلیں گے۔ ہماری عوامی اسمبلی اور احتجاج جاری رہے گا۔ یہ ہمارا ابتدائی احتجاج ہے اور 50 ہزار لاہور کے لوگ علامتی بھوک ہڑتال کے لیے تیار ہیں۔ ہم ٹک ٹاکر چیف منسٹر کو بتا رہے ہیں کہ آپ کے دن گنے جا چکے ہیں۔”
پی ٹی آئی کا موقف:
پی ٹی آئی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تشدد کرنے والی خاتون ان کی ورکر نہیں ہے۔ “ہم پرامن لوگ ہیں اور پر امن جماعت ہیں۔ پولیس موجود تھی اور تشدد کرنے والی خاتون کو گرفتار کرنا چاہیے تھا۔”
مطالبات اور آئندہ کے اقدامات:
پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ تشدد کرنے والی خاتون کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے اعلان کیا کہ ان کا احتجاج جاری رہے گا اور وہ اپنے مطالبات کے حصول تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اس واقعے کے بعد سیاسی ماحول میں مزید تناؤ کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے اور مختلف حلقوں کی جانب سے اس تشدد کی مذمت کی جا رہی ہے۔ عوامی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا مستقبل میں سیاسی احتجاجات میں تشدد کے واقعات کو روکا جا سکے گا؟