اسلامی نظریاتی کونسل نے حکومت سے تین طلاقیں ایک ساتھ دینے کے عمل کو قابل سزا بنانے کی سفارش کردی۔ تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں جہیز ایکٹ کی خلاف ورزی پر سزا کو 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے، شادی اخراجات 2500 روپے سے بڑھا کر 2 تولہ سونا، جہیز کی مالیت بھی 2 تولہ سونے کے برا بر کرنے کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل نے حکومت سے سفارش کی کہ تین طلاقیں ایک ساتھ دینے کے عمل کو قابل سزا بنایا جائے، کونسل نے فیصلہ کیا کہ چوں کہ اس موضوع پر ایک ڈرافٹ پہلے ہی کونسل تیار کرچکی ہے اس لیے یہ ڈرافٹ حکومت کو بھجوادیا جا ئے۔
بتایا گیا ہے کہ کونسل نے پی ٹی آئی کے بیر سٹر علی ظفر ایڈووکیٹ کے نجی عائلی قانون کے بل کو مسترد کیا جس میں تجویز کیا گیا تھا کہ طلاق کی صورت میں شادی کے بعد بننے والی جائیداد کو میاں بیوی دونوں میں برابر تقسیم کیا جا ئے گا مگر کونسل نے رائے دی کہ یہ بل شرعی طور پر قابل عمل نہیں ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں کونسل نے نکاح فارم میں تھیلیسیمیا کے ٹیسٹ کرانے کا کالم بنانے کی تجویز سے اتفاق کیا تاہم اس پر اتفاق نہیں ہوا کہ تھیلیسیمیا پازیٹو ہونے پر شادی کی اجازت نہ دی جائے، اسلامی نظریاتی کونسل نے انسانی دودھ کے بینک کے قیام کی تجویز کے بارے میں ایک سیمینار منعقد کرانے کا بھی فیصلہ کیا جس کے بعد اس حوالے سے ماہرین، اطباء اور علماء کی سفارشات کونسل کے اگلے اجلاس میں رکھی جائیں گی۔
بتایا جارہا ہے کہ اجلاس میں قانون انفساخ ازدواج مسلمانان کے تفصیلی جائزے کے بعد اس کی منظوری دی گئی، اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل کے 50 برس مکمل ہونے پر ملک بھر میں گولڈن جوبلی تقریبات کے انعقاد کی منظوری دی گئی، اجلاس میں کریمنل اپیل نمبر 2017/590 بابت توہین رسالت اور مقدسات اسلام میں سپریم کورٹ کے استفسار پر کونسل نے سفارشات کی منظوری دی جو عدالت عظمیٰ کو ارسال کی جائیں گی