حجرہ نبوی ﷺ کی مقدس حیثیت اور اہمیت

مدینہ منورہ کی مسجد نبوی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حجرہ ایک عظیم اور مقدس مقام ہے، جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے دونوں صحابہ حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما کی قبریں موجود ہیں۔

اس جگہ کو مسلم دنیا میں بہت بڑی اہمیت حاصل ہے، اور روزانہ لاکھوں زائرین یہاں آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام پیش کرتے ہیں۔

یہ حجرہ دراصل رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا تھا، جسے اللہ نے یہ شرف بخشا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اسی حجرے میں ہوئی اور انہیں یہیں دفن کیا گیا۔

جسد مبارک کی تدفین کا فیصلہ:

حرمین شریفین کے امور کے محقق محی الدین الہاشمی کے مطابق، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام میں تدفین کے مقام پر اختلاف رائے ہوا تھا۔ اس موقع پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا تھا کہ ہر نبی کو وہیں دفن کیا جاتا ہے جہاں اس کی روح قبض کی جاتی ہے۔ اس پر حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کھودی اور انہیں حجرہ نبوی میں جنوبی جانب دفن کیا گیا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی تفصیلات:

محی الدین الہاشمی کے مطابق، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اور دیوار کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک مغرب کی جانب ہے، اور چہرہ مبارک قبلہ کی طرف ہے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد انہیں رسول اللہ کے پہلو میں دفن کیا گیا اور ان کا سر نبی کریم کے کندھوں کے قریب ہے۔

حضرت عمر فاروقؓ کی تدفین کا واقعہ:

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی وفات کے وقت، انہوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اجازت طلب کی کہ انہیں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر کے ساتھ دفن کیا جائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنا حق قربانی دیتے ہوئے اجازت دی، حالانکہ وہ خود وہاں دفن ہونا چاہتی تھیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تدفین کے بعد حضرت عائشہ نے حجرے کے اندر ایک دیوار تعمیر کروا کر اپنے رہنے کا انتظام کیا۔

حضرت عمر بن عبدالعزیز کی جانب سے دیوار کی مرمت:

خلیفہ الولید بن عبدالملک کے دور میں حجرہ کی دیوار گر گئی تھی، جس پر حضرت عمر بن عبدالعزیز نے تعمیر نو کروائی۔ اس وقت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی قبر کا ایک حصہ ظاہر ہو چکا تھا، جس کے بعد انہوں نے دیوار کو مضبوط بنانے کا حکم دیا۔ یہ دیوار مربع شکل کے کالے پتھروں سے بنائی گئی تھی جو خانہ کعبہ کے پتھروں سے مشابہت رکھتے تھے۔

حجرہ نبویﷺ میں داخل ہونے کا واحد دروازہ:

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق محی الدین الہاشمی نے بتایا کہ حجرہ نبوی میں داخل ہونے کا واحد دروازہ مشرق کی طرف واقع ہے اور یہ دروازہ سبز رنگ کا ہے، جو 600 سال سے زیادہ پرانا ہے۔ اس دروازے کے بعد اندر داخل ہونے پر ایک سفید رنگ کا سنگ مرمر ہے جو شاہ فیصل کے دور میں نصب کیا گیا تھا۔ اسی کے قریب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا تخت ہے جہاں سلاطین کی طرف سے پیش کیے گئے قیمتی تحائف رکھے جاتے تھے۔

حجرہ کی جالیوں اور پردوں کی تاریخ:

حجرہ نبویﷺ کی دیواروں پر نصب جالیوں کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ پہلی بار 668 ہجری میں مملوک حکمران رکن الدین بیبرس نے فولادی جالیاں نصب کروائی تھیں۔ 886 ہجری میں حرم نبوی میں آگ لگنے کے بعد یہ جالیاں ہٹا کر سنہری جالیاں نصب کی گئیں، جن پر سلطان قایتبای کا نام لکھا گیا۔

گنبد خضراء کی تعمیر اور تبدیلیاں:

گنبد خضراء، جو آج سبز رنگ میں مشہور ہے، ابتدا میں سفید تھا اور “گنبدِ فیحاء” کے نام سے جانا جاتا تھا۔ سلطان قایتبای کے دور میں اس گنبد کی تعمیر نو کی گئی اور اس پر سنہری جالیاں نصب کی گئیں۔

نور الدین السمہودی کی حجرہ نبویﷺ میں داخلہ:

تاریخ اسلام کے معروف فقیہ اور مؤرخ نور الدین السمہودی 700 سال کے بعد حجرہ نبوی میں داخل ہونے والی واحد شخصیت تھے۔ انہوں نے اپنی کتاب “وفاء الوفاء” میں حجرہ نبوی کے بارے میں تفصیلات بیان کی ہیں۔ السمہودی کے مطابق، حجرہ نبوی کا فرش سرخ رنگ کی شبنمی ریت پر مبنی تھا اور اس کا فرش مسجد نبوی کے فرش سے تقریباً 60 سینٹی میٹر نیچے تھا۔

دیواروں کی مرمت اور مزید تعمیرات:

881 ہجری میں حجرہ نبوی کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں اور ان کی مرمت کے دوران دیواریں گر گئیں۔ اس وقت کے محققین نے دیواروں کو دوبارہ تعمیر کیا اور دیوار کے ارد گرد مزید ایک تیسری دیوار کا اضافہ کیا۔

حجرہ نبوی ﷺکی آخری مرمت:

حجرہ نبوی کی آخری بڑی مرمت 881 ہجری میں ہوئی، جب دیواروں کی خرابی کے باعث دونوں دیواریں منہدم ہو گئیں اور حجرہ نبوی ظاہر ہو گیا۔ اس دوران حجرہ میں داخل ہونے والے نور الدین السمہودی کے سوا کوئی شخص حجرہ نبوی میں داخل نہ ہوا۔

حجرہ نبویﷺ میں موجود قیمتی تحائف:

محی الدین الہاشمی کے مطابق، حجرہ نبوی میں مختلف ادوار کے سلاطین اور حکمرانوں کی جانب سے پیش کیے گئے قیمتی تحائف رکھے جاتے تھے۔ ان تحائف کو بعد میں استنبول کے توپ قاپی محل میں منتقل کر دیا گیا، جہاں آج تک یہ محفوظ ہیں۔

حجرہ نبویﷺ کے مغرب کی سمت موجود دیوار:

الہاشمی نے بتایا کہ حجرہ نبوی کے مغرب کی سمت ایک سبز غلاف سے ڈھکی دیوار موجود ہے، جس کو 1406 ہجری میں شاہ فہد کے دور میں تبدیل کیا گیا تھا۔ اس دیوار کی تعمیر 91 ہجری میں حضرت عمر بن عبدالعزیز کے حکم پر کی گئی تھی اور یہ دیوار آج بھی حجرہ نبوی کے اطراف موجود ہے۔

حجرہ نبویﷺ کی موجودہ حالت:

الہاشمی نے بتایا کہ حجرہ نبوی کی موجودہ دیواریں مغرب، مشرق اور شمال کی جانب 14 میٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔

بشکریہ: العربیہ ڈاٹ نیٹ

Leave a Comment