وزارت مذہبی امور کی جانب سے تیار کی گئی حج پالیسی کے تحت امسال حج پیکج ادائیگی اقساط میں کی جا سکے گی اور خواتین بغیر محرم کے حج پر جا سکیں گی۔
وزارت مذہبی امور نے نئی حج پالیسی تیار کر لی ہے جس کا اعلان جلد متوقع ہے، یہ پالیسی کابینہ کے سامنے پیش کی جا چکی ہے اور اس میں اہم تبدیلیاں شامل کی گئی ہیں، جن کا مقصد حج کے اخراجات کو مزید قابل رسائی بنانا اور حج کے دوران حاجیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔
حج پیکج کی قیمتوں میں ایک اہم تبدیلی یہ کی گئی ہے کہ اس میں اقساط کے ذریعے ادائیگی کی سہولت فراہم کی جائے گی، نئی سکیم کے تحت حج پیکج کو 3 اقساط میں تقسیم کیا جائے گا، ابتدائی طور پر تقریباً 2 لاکھ روپے کی فیس کے ساتھ درخواست جمع کروائی جا سکے گی، حج قرعہ اندازی میں نام آنے کے بعد حاجی کو 50 فیصد رقم کی ادائیگی لازمی طور پر کرنی ہوگی، باقی رقم کو حج فلائٹ سے کم از کم اڑھائی ماہ قبل متعلقہ بینک میں جمع کرانا ضروری ہوگا۔
اس کے علاوہ وزارت مذہبی امور نے 12 سال سے کم عمر بچوں اور مختلف بیماریوں کے شکار افراد کو حج پر جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ حج کے دوران ممکنہ صحت اور سیکیورٹی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
دورانِ حج کسی حاجی کے انتقال کی صورت میں مالی معاوضے میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، گزشتہ سال تک انتقال کی صورت میں جو زر تلافی 10 لاکھ روپے تھی اب اسے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
پرائیویٹ حج آرگنائزرز کو ہر حاجی کی انشورنس کرانا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ حاجیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے، خواتین کے حوالے سے ایک اور اہم فیصلہ کیا گیا ہے کہ انہیں محرم کے بغیر حج پر جانے کی اجازت جاری رکھی جائے گی، تاہم شادی شدہ خواتین کو اپنے شوہر سے اور غیر شادی شدہ خواتین کو والدین سے اجازت نامہ لینا لازمی ہوگا۔
واضح رہے کہ یہ نئی حج پالیسی سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں اور عالمی وبا کے بعد کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دی گئی ہے، اس پالیسی کا مقصد پاکستان کے عوام کو بہترین سہولت فراہم کرنا اور حج کے دوران ان کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے