خلیل الرحمان قمر کی نازیبا ویڈیو کے معاملے کا کیا بنا؟

معروف پاکستانی مصنف و ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر نے کہا ہے کہ نازیبا ویڈیو کا معاملہ سامنے آنے کے بعد جن کو میں دوست سمجھتا تھا، وہ دوست ثابت نہیں ہوئے۔
انہوں نے  عوام سے دعا کی درخواست کی کہ وہ انہیں ہمت دیں کیونکہ انہوں نے ایک بڑے چیلنج کا سامنا کیا ہے۔ وہ اپنی مٹی کے ساتھ ایک گہرا عشق رکھتے ہیں اور کبھی اسے چھوڑنے کا نہیں سوچا۔ وہ اپنی زمین کے بغیر نہیں جی سکتے۔
شخصیت اور نظریات کے ساتھ سمجھوتا:
خلیل الرحمان قمر نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں انٹرویو کے دوران کہا کہ ان کے چاہنے والے آج بھی ان کے ساتھ ہیں اور وہی لوگ ہیں جو انہیں اچھی طرح جانتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ انہیں اپنی شخصیت کو اپنے نظریات کے ساتھ سمجھوتا کرنا پڑا ہے، جو ان کے لیے بہت مشکل رہا ہے۔
کیس کے فیصلے پر توقعات:
مصنف نے کہا کہ وہ اس وقت کا انتظار کر رہے ہیں جب ان کے کیس کا فیصلہ آئے گا اور وہ لوگ جنہوں نے ان کے خلاف بات کی، اپنی غلطیوں پر پچھتائیں گے۔
دوستوں سے مایوسی:
خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ اس معاملے میں بہت سے دوستوں نے انہیں مایوس کیا، لیکن کچھ لوگ جنہیں وہ کم اہم سمجھتے تھے، بڑے دوست ثابت ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 4 سال پہلے جو کچھ ان کے ساتھ ہوا تھا، اس میں لوگوں نے کھل کر ان کے خلاف بات کی تھی، لیکن اس حالیہ معاملے میں لوگوں نے اس طرح کی مخالفت نہیں کی۔
پروفیشنل زندگی میں تنہائی:
انہوں نے اپنی پروفیشنل زندگی کے بارے میں کہا کہ پہلے بھی کوئی خاص دوست نہیں تھے، اور حالیہ واقعات نے ثابت کیا کہ وہ جنہیں دوست سمجھتے تھے، وہ دوست نہیں ہیں۔
خاندان کی حمایت اور اللہ کا شکر:
خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ جب پہلی ویڈیو منظر عام پر آئی تو وہ بہت پریشان تھے اور ان کی بیوی بھی بہت تکلیف میں تھیں، لیکن جب دوسری ویڈیو سامنے آئی، جس میں ان لوگوں کی پلاننگ ظاہر ہوئی، تو ان کا خاندان پُرسکون ہو گیا اور انہوں نے اللہ کا شکر ادا کیا۔
عورت کارڈ پر تبصرہ:
خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ وہ عورت کارڈ کھیلنے کو برا نہیں سمجھتے، لیکن جب اسے غیر ضروری طور پر استعمال کیا جائے تو وہ اسے ناپسند کرتے ہیں۔
عدالت پر اعتماد:
جب خلیل الرحمان قمر سے آمنہ عروج کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت پر چھوڑ دینا چاہیے، عدالت خود فیصلہ کرے گی کہ سچ کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر افواہیں:
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سوشل میڈیا پر لوگ کہانیاں بنا لیتے ہیں اور حقیقت جانے بغیر تنقید کرتے ہیں، جو کہ ملک میں صحافت کے مستقبل کے لیے تشویشناک ہے۔
کردار کشی اور می ٹو سے یو ٹو تک:
خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ ان کے مخالفین دلیل سے انہیں شکست نہ دے سکے تو انہوں نے ان کی کردار کشی شروع کردی۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ می ٹو سے بڑھ کر یو ٹو تک جا پہنچا ہے اور کھیل اب بدل چکا ہے۔
پاکستان سے مایوسی:
انٹرویو کے دوران خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ اگر وہ دوبارہ پیدا ہوئے تو کسی اور ملک میں پیدا ہونا چاہیں گے، کیونکہ ان کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے، اس نے انہیں مایوس کر دیا ہے۔

Leave a Comment