برطانوی دارالحکومت لندن میں وزیر دفاع پاکستان خواجہ محمد آصف کے ساتھ پیش آنے والے بدتمیزی کے واقعے پر حکومت نے فوری طور پر سخت ردعمل دیتے ہوئے نوٹس لیا ہے۔
لندن میں وزیردفاع خواجہ آصف کے ساتھ پیش آنے والے بدتمیزگی کے افسوسناک واقعے کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن لندن نے برطانوی انتظامیہ سے رابطہ کر کے اس کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست کی ہے۔
وزیر دفاع کیساتھ بدتمیزی:
وزیر دفاع خواجہ آصف لندن میں ایک سرکاری دورے پر تھے جب ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی، سفارتی ذرائع کے مطابق ایک شخص نے خواجہ آصف کو دھمکیاں دیں اور نازیبا زبان استعمال کی، وزیر دفاع نے اس شخص کی شناخت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پر کیمرے لگے ہوئے ہیں جس سے اس شخص کی شناخت کی جا سکتی ہے۔
پاکستانی ہائی کمیشن کا فوری ردعمل:
ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن لندن نے برطانوی حکام کو تحریری شکایت جمع کروا دی، ہائی کمیشن نے برطانوی ٹرانسپورٹ پولیس کو واقعے کے بارے میں تحریری درخواست دی اور ان سے کارروائی کرنے کی درخواست کی۔
پاکستانی حکومت نے بھی اس واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ہائی کمیشن کو اس شخص کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی جو وزیر دفاع کو دھمکیاں دے رہا تھا۔
نواز شریف کی ہدایت اور حکومتی ردعمل:
مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے بھی اس معاملے پر فوری طور پر ایکشن لینے کی ہدایت دی اور اس شخص کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ ایسی نازیبا حرکتیں ناقابل برداشت ہیں اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔
پاکستانی ہائی کمیشن کی برطانوی انتظامیہ سے ملاقات:
پاکستانی ہائی کمیشن کے اعلیٰ حکام نے لندن میں وزیر دفاع خواجہ آصف سے ملاقات کی اور ان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی، خواجہ آصف نے ہائی کمیشن کو پورے واقعے سے آگاہ کیا اور کہا کہ وہ اس شخص کو نہیں جانتے، تاہم اس کی شناخت کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ اس مقام پر موجود کیمرے اس کی شناخت میں مدد دے سکتے ہیں۔
قانونی کارروائی کی توقع:
پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے تحریری شکایت کے بعد برطانوی انتظامیہ نے اس حوالے سے کارروائی کرنے کا وعدہ کیا ہے، توقع کی جا رہی ہے کہ برطانوی حکام اس شخص کی شناخت کے بعد اسے قانون کے مطابق سزا دیں گے۔
خیال رہے کہ یہ واقعہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سفارتی تعلقات کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت ہے۔ پاکستانی حکومت اور ہائی کمیشن نے برطانوی انتظامیہ سے اس شخص کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی درخواست کی ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کو روکا جا سک