خیبر پختونخوا میں شادی ہالز کی بندش کے اوقات مقرر

خیبر پختونخوا حکومت نے توانائی بحران کے حل اور اخراجات میں کمی کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دے دی ہے۔

ان اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے صوبائی اسمبلی میں قراردادیں منظور کی گئی ہیں، جن کا مقصد توانائی کی بچت اور عوامی فلاح و بہبود کو فروغ دینا ہے۔

شادی ہالز کے اوقات میں تبدیلی کی وجہ:

توانائی کی قلت کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے بھر میں شادی ہالز کے اوقات کو محدود کر دیا گیا ہے۔ اب تمام شادی ہال رات 10 بجے تک بند کر دیے جائیں گے۔ یہ اقدام بجلی اور گیس کے غیر ضروری ضیاع کو روکنے اور معاشرتی تقریبات کو منظم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

مشتاق احمد غنی کی جانب سے قرارداد کی پیشکش:

حکومتی رکن مشتاق احمد غنی نے اس قرارداد کو پیش کرتے ہوئے صوبے میں جاری توانائی کی کمی کا ذکر کیا اور عوامی اجتماعات کے اوقات کار کو کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے توانائی کے تحفظ کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ اقدامات مستقبل میں توانائی کے استحکام کو یقینی بنائیں گے۔

عمل درآمد کے لیے انتظامیہ کی ذمہ داریاں:

ضلعی انتظامیہ اور ڈپٹی کمشنرز کو اس نئے قاعدے کے نفاذ کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ ان کا کام یہ یقینی بنانا ہوگا کہ تمام شادی کی تقریبات مقررہ وقت تک ختم ہو جائیں۔ اس عمل کے ذریعے حکومت توانائی کی بچت کو یقینی بنانا چاہتی ہے اور عوامی نظم و ضبط میں بہتری لانا چاہتی ہے۔

وزرا کی مراعات میں تبدیلی:

اسمبلی نے اس کے ساتھ ہی خیبر پختونخوا کے وزرا کی تنخواہوں، الاؤنسز، اور مراعات میں ترمیمی بل 2024 ءکی منظوری بھی دے دی۔ اس بل کے مطابق وزرا کو سرکاری رہائش گاہوں کی تزئین و آرائش کے لیے 20 لاکھ روپے فراہم کیے جائیں گے۔ اس رقم کا استعمال قالین، پردے، ریفریجریٹرز، اور دیگر گھریلو اشیاء کی خریداری کے لیے کیا جا سکے گا۔

وزیر قانون کی وضاحت:

وزیر قانون آفتاب عالم نے اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزرا کو دی جانے والی رقم کے استعمال میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے تاکہ بجٹ کے اندر رہتے ہوئے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ مزید براں، وہ وزرا جو سرکاری رہائش گاہ کے بجائے اپنی ذاتی رہائش میں مقیم ہوں گے، انہیں ماہانہ کرایہ الاؤنس کے طور پر 2 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

عوامی اور حکومتی ردعمل:

یہ اقدامات عوامی حلقوں اور حکومتی اداروں کے درمیان توانائی بحران کے حوالے سے ایک مثبت قدم کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔ اس سے نہ صرف بجلی کی بچت ہوگی بلکہ حکومتی اخراجات میں بھی کمی واقع ہوگی، جس سے صوبے کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا

Leave a Comment