دن اور رات کا دورانیہ کب ہوگا برابر؟

ہر سال ستمبر کے آخر میں ایک اہم فلکیاتی واقعہ پیش آتا ہے جسے “اعتدال خریفی” یا “September Equinox” کہا جاتا ہے۔
یہ وہ وقت ہوتا ہے جب دنیا بھر میں دن اور رات کا دورانیہ تقریباً برابر ہو جاتا ہے۔
اعتدال خریفی کا فلکیاتی پس منظر:
اعتدال خریفی کے دوران سورج خط استوا کے بالکل اوپر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے زمین پر تقریباً ہر جگہ دن اور رات کی لمبائی برابر ہوتی ہے۔ یہ فلکیاتی واقعہ عام طور پر 21 سے 24 ستمبر کے درمیان ہوتا ہے، جس سے شمالی نصف کرے میں خزاں اور جنوبی نصف کرے میں بہار کا آغاز ہوتا ہے۔
زمین کی گردش اور سورج کا راستہ:
زمین سورج کے گرد اپنے مدار میں مائل ہو کر گردش کرتی ہے، جس کی وجہ سے مختلف اوقات میں سورج کی روشنی مختلف زاویوں سے زمین پر پڑتی ہے۔ اعتدال خریفی کے دوران، سورج کا راستہ ایسا ہوتا ہے کہ وہ مشرق سے بالکل درست طور پر طلوع اور مغرب میں غروب ہوتا ہے۔
موسموں کی تبدیلی اور اعتدال خریفی:
اعتدال خریفی کے بعد، شمالی نصف کرے میں دن کا دورانیہ گھٹنے اور رات کا دورانیہ بڑھنے لگتا ہے، جو سردیوں کی آمد کی علامت ہے۔ اس کے برعکس، جنوبی نصف کرے میں دن طویل اور رات مختصر ہوتی جاتی ہے، جس سے بہار اور پھر گرمیوں کا آغاز ہوتا ہے۔
ایکوینوکس اور زمین پر اثرات:
اعتدال خریفی کا اثر صرف دن اور رات کی لمبائی پر ہی نہیں ہوتا بلکہ اس وقت زمین کے مختلف حصوں میں سورج کی روشنی کی تقسیم بھی یکساں ہوتی ہے۔ یہ وقت زمانہ قدیم سے لوگوں کے لیے موسموں کی تبدیلی کی نشاندہی کے طور پر اہم رہا ہے۔
اس سال کا اعتدال خریفی:
اس سال 22 ستمبر کو اعتدال خریفی کا آغاز ہوگا۔ اس کے بعد، شمالی نصف کرے میں دن کا دورانیہ کم اور رات کا دورانیہ بڑھنے لگے گا، جبکہ جنوبی نصف کرے میں اس کے برعکس ہوگا۔
یہ فلکیاتی واقعہ ہمیں زمین کے مدار اور سورج کے درمیان تعلق کی یاد دہانی کراتا ہے اور ہمارے ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں کی وضاحت کرتا ہے۔

Leave a Comment