ملکی معاشی حالات کے باعث روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پیر کے روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 12 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ڈالر 277 روپے 64 پیسے پر پہنچ گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ روز ڈالر 277 روپے 52 پیسے کی سطح پر بند ہوا تھا۔
انٹربینک کے ساتھ ساتھ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 3 پیسے کے اضافے کے بعد 279 روپے 69 پیسے ہو گئی ہے۔
یہ معمولی اضافہ ملک میں جاری معاشی عدم استحکام اور بیرونی مالیاتی دباؤ کا نتیجہ ہے، جس کی وجہ سے مقامی کرنسی پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ایک مستقل چیلنج بن چکا ہے اور ملکی معیشت کو اس کے اثرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق درآمدات پر انحصار کرنے والے کاروباروں کو زیادہ قیمتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
حکومت کی جانب سے مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلیوں اور اصلاحات کے باوجود، روپے کی قدر کو مستحکم کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
عالمی مارکیٹ میں تیل اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے، بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے دباؤ نے ملکی معیشت کو مشکلات میں ڈال رکھا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ڈالر کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان بھی موجود ہے، جس کی وجہ سے معیشت کے لیے چیلنجز بڑھ سکتے ہیں۔
حکومت کی کوشش ہے کہ وہ معاشی حالات کو بہتر بنانے اور روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کرے، تاہم فوری طور پر کوئی بڑی بہتری دیکھنے میں نہیں آ رہی