قومی اسمبلی میں آسیہ ناز تنولی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیک نیوز کے پھیلاؤ پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔ پارلیمانی سیکریٹری نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں پر 86 ہزار سمز بلاک کی گئی ہیں۔
پارلیمانی سیکریٹری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کو بلاک کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ میں ترمیم بہت جلد کی جائے گی۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہاں یہ اقتصادی سروے کی تفصیلات کٹ پیسٹ کر کے ایوان میں پیش کر دیتے ہیں، یہ کس کو بیوقوف بنا رہے ہیں ؟ شہباز شریف اور ان کے وزیر کہہ رہے ہیں مہنگائی کم ہو گئی ہے، یہ کون سی دنیا میں رہتے ہیں ؟ یہ زمین پہ ہیں یا 40 ہزار فٹ کی بلندی پہ ؟ ملک میں قانون نام کی کوئی شے نہیں ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ وقفہ سوالات کے دوران ہم نے دیکھا کہ سوالات کے جواب کے لیے کوئی وزیر نہیں تھا، یہ درست ہے سوال کا جواب وزیر نے ہی دینا ہے، ان کی ذمہ داری ہے، پارلیمانی سیکرٹری از حد ضرورت کے تحت جواب دے سکتا ہے۔
سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ اس حوالہ سے چئیر رولنگ دے کہ وفاقی وزراء ہی جواب دے سکتے ہیں۔ جس پر ڈپٹی اسیپکر نے کہا کہ یہ رولنگ دی ہے کہ ہم اس حوالے سے وزیر اعظم کو خط لکھیں گے۔
وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ یہ بات درست ہے، وزیر اعظم کی اس حوالہ سے ہدایت بھی ہے، ان معاملات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ بات اچھی ہے کہ اپوزیشن نے سڑکوں پہ احتجاج کے بجائے ایوان میں گفتگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کو مبارکباد دیتا ہوں کہ لشکر کشی کی بجائے پارلیمنٹ میں آنے کو ترجیح دی، وہاں دونوں طرف سے غلیلیں چلتی ہیں، یہاں دلیل سے بات ہوتی ہے، مہنگائی کی شرح کا تعین حکومتی مشینری نہیں کرتی، مہنگائی کی شرح نیچے گئی تو شرح سود 15 فیصد تک آئی ہے، تنقید اور تصحیح کریں مگر جوش خطابت میں حقائق کو تبدیل نہ کریں۔