گذشتہ ماہ اسلام آباد پولیس کی بھرتی کے لیے منعقدہ دوڑ میں شلوار قمیض اور جوتی پہن کر حصہ لینے والے اور پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے تحصیل کوٹلی ستیاں کے رہائشی مجتبیٰ احمد کو ایک بار پھر خبروں میں دیکھا جا رہا ہے۔
دوڑ میں نمایاں کارکردگی کے باوجود، مجتبیٰ احمد کو پولیس میں بھرتی نہیں کیا جا سکا۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے حوصلہ افزائی:
مجتبیٰ احمد کی غیر معمولی کارکردگی پر ڈی آئی جی نے ان کو اپنے دفتر بلا کر شاباش دی اور تحائف سے نوازا، جن میں ٹریک سوٹ اور جاگرز شامل تھے۔ تاہم، باوجود اس کے، وہ پولیس میں بھرتی نہ ہو سکے۔
اس کی بنیادی وجہ ان کا پنجاب کا ڈومیسائل ہونا بتایا گیا ہے، جبکہ اسلام آباد پولیس میں بھرتی کے لیے صرف اسلام آباد کے ڈومیسائل والے افراد کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر نئی شناخت:
پولیس میں بھرتی نہ ہونے کے بعد، مجتبیٰ احمد نے سوشل میڈیا کا رخ کیا اور عوام سے اپنے ٹک ٹاک، فیس بک، اور یوٹیوب اکاؤنٹس کو فالو کرنے کی اپیل کی۔ ان کا مقصد ایسی ویڈیوز بنانا ہے جو ناظرین کے لیے مفید ثابت ہوں اور ان کے لیے آمدنی کا ذریعہ بن سکیں۔
سوشل میڈیا پر پذیرائی:
مجتبیٰ احمد کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر فالوورز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، جو چند دنوں میں 45 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ ان کی ویڈیوز کو 13 لاکھ سے زائد لائکس مل چکے ہیں۔

تاہم، فیس بک اور یوٹیوب پر ان کی فالوونگ ابھی محدود ہے۔ وہ روزانہ کی بنیاد پر پرینک اور فنی ویڈیوز بنا کر اپلوڈ کر رہے ہیں، مگر ان کی مقبولیت میں کچھ کمی بھی دیکھی جا رہی ہے۔
مستقبل کے منصوبے اور پولیس بھرتی کا مسئلہ:
مجتبیٰ احمد نے پولیس بھرتی ریس میں اوّل آنے کا کریڈٹ اپنے والدین کی دعاؤں کو دیا ہے اور کہا کہ وہ قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔
پولیس میں بھرتی نہ ہونے کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ چپل پہن کر دوڑ میں اوّل آنا انہیں شہرت تو دلوا گیا، لیکن وہ اپنی منزل یعنی پولیس فورس میں شامل نہیں ہو سکے۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ بھرتی کے لیے مکمل طریقہ کار ہوتا ہے، اور مجتبیٰ احمد کا مسئلہ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے۔
فیصلے کے بعد دیکھا جائے گا کہ کیا اسلام آباد کے علاوہ دیگر شہروں کے ڈومیسائل رکھنے والوں کو بھی بھرتی کا موقع دیا جا سکتا ہے۔