ساجد خان نے 24 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا

پاکستانی اسپنر ساجد خان نے انگلینڈ کیخلاف ملتان میں کھیلے جا رہے دوسرے ٹیسٹ میچ میں شاندار گیند بازی کرتے ہوئے لیجنڈ باؤلر ثقلین مشتاق کا چوبیس سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی گذشتہ چند سالوں سے مسلسل ناقص کارکردگی نے شائقین کو شدید مایوس کیا ہے۔ ملک کی سیاسی اور معاشی حالت کی طرح کرکٹ میں بھی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ حالیہ دور میں پاکستان میں کھیلے جانے والے میچوں میں ٹیم نے کامیابیاں سمیٹنے کے بجائے بدترین شکستوں کا سامنا کیا ہے۔

ہوم سیریز میں ناکامی:

دنیا بھر کی ٹیمیں اپنے ہوم گراؤنڈز پر کامیابیاں حاصل کرکے اعتماد بحال کرتی ہیں، مگر پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے یہ حکمت عملی کارگر ثابت نہیں ہوئی۔ بنگلا دیش جیسے نسبتاً کمزور حریف نے پہلی بار پاکستان کو وائٹ واش کیا، جس سے ٹیم کے مسائل اور زیادہ نمایاں ہوئے۔

انگلینڈ سے مسلسل شکست:

دو سال قبل انگلینڈ کی ٹیم پاکستان آئی تھی اور انتہائی آسانی سے 0-3 سے سیریز جیت گئی۔ اس کے باوجود پاکستان ٹیم ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھ سکی، اور حالیہ سیریز میں پہلے ہی میچ میں اننگز اور 47 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

تاریخی ناکامی: 800 سے زائد رنز اور شکست

تاریخ میں پہلی بار پاکستان کے خلاف کسی ٹیم نے ایک اننگز میں 800 سے زائد رنز بنائے، اور ایک اور نئی تاریخ رقم ہوئی جب ٹیم نے 500 سے زائد رنز بنانے کے باوجود اننگز سے شکست کھائی۔ یہ ناکامی پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں ایک سنگین دھچکا تھی۔

ٹیم میں تبدیلیاں:

ان ناکامیوں کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا فیصلہ کیا۔ بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی، اور نسیم شاہ سمیت چھ کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہر کردیا گیا۔ بابر اعظم کو ڈراپ کرنے کے فیصلے پر شدید تنقید ہوئی، لیکن ان کی جگہ آنے والے کامران غلام نے پہلے ہی ٹیسٹ میں سینچری بنا کر تنقید کو کچھ حد تک دبایا۔

اسپنرز کی حکمت عملی:

دوسرے ٹیسٹ کے لیے ٹیم میں صرف ایک فاسٹ باؤلر اور تین اسپنرز کو شامل کیا گیا، جس پر سوالات اٹھائے گئے۔ تاہم اسپنرز نے بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے انگلینڈ کی ٹیم کو 291 رنز پر آؤٹ کیا۔ ساجد خان نے شاندارباؤلنگ کرتے ہوئے 7 وکٹیں حاصل کیں اور میچ کے ہیرو بنے۔

ساجد خان کا تعارف:

ساجد خان، جو خیبر پختونخوا کے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، نے 2021 ء میں زمبابوے کے خلاف اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔ وہ اپنی ابتدائی سیریز میں زیادہ کامیاب نہیں ہوسکے، لیکن بعد میں بنگلادیش کے خلاف شاندار کارکردگی دکھائی۔ انہوں نے میرپور میں 8 وکٹیں حاصل کرکے اپنی پہچان بنائی۔

مشکلات کا سامنا:

آسٹریلیا کے خلاف ساجد خان کی کارکردگی متاثر کن نہیں رہی، جس کے بعد انہیں ٹیم سے باہر کردیا گیا۔ سری لنکا اور انگلینڈ کے خلاف سیریز میں بھی وہ نظرانداز کیے گئے، لیکن ابرار احمد کی انجری اور نعمان علی کی غیر موجودگی نے ساجد خان کو دوبارہ موقع فراہم کیا۔

ٹیم میں واپسی:

ساجد خان نے اپنی واپسی کو درست ثابت کیا اور انگلینڈ کے خلاف شاندار کارکردگی دکھائی۔ انہوں نے پی سی بی کے فیصلے کو مضبوط جواز فراہم کیا، لیکن کیا وہ آئندہ بھی ٹیم کا مستقل حصہ رہیں گے، یہ فیصلہ چیئرمین پی سی بی کے ہاتھ میں ہے۔

ساجد خان کا مستقبل :

ساجد خان کی حالیہ کارکردگی نے ان کی اہمیت کو بڑھا دیا ہے، لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کے سلیکشن پالیسی میں اتار چڑھاؤ کے باعث ان کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ آنے والے دنوں میں وہ ٹیم کا حصہ بنتے ہیں یا نہیں؟

Leave a Comment