سال کی سب سے بڑی واردات، لاکر سے 10 کروڑ کا سامان غائب

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں نجی بینک کے لاکر سے 10 کروڑ روپے مالیت کا سامان غائب ہوگیا۔ مقامی تاجر نے درخشاں تھانے میں واردات کا مقدمہ درج کروا دیا۔
مقدمے میں بینک آپریشن منیجر سمیت دیگر کو نامزد کیاگیا ہے۔ مقدمہ کے متن کے مطابق جولائی 2010 میں بڑے سائز کا لاکر بک کیا تھا، جس میں مختلف اوقات میں 10 کروڑ روپے مالیت کے طلائی زیورات، ڈائیمنڈ سیٹس، دستی گھڑیاں اور غیر ملکی کرنسی رکھی تھی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ 6 فروری کو لاکرمیں سارا سامان تھا، 19 فروری 2025 کو جب تاجر کی اہلیہ نے لاکر کھولا تو لوہے کا ڈبہ موجود نہیں تھا، لوہے کے ڈبے میں کیش، زیورات اور گھڑیاں تھیں۔ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس حوالے سے بینک آپریشن منیجر اور لاکر کسٹوڈین کو آگاہ کیا تو وہ ڈبا ڈھونڈنے لگے، لوہے کا خالی ڈبہ کونے میں دیگر ڈبوں کے ساتھ موجود تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق زیورات کے پاؤچز خالی حالت میں لاکرز کے اوپر چھت کی سیلنگ کے اندر سے ملے، 2 دن بعد دوبارہ بینک گئے تو عملے نے لاکرز سے کچھ جیولری کے خالی باکس، گھڑی کا ایک ڈبہ بھی نکال کر دیا۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شبہ ہے کہ برانچ منیجر نے عملے کے ساتھ مل کر سامان چوری کیا۔

متاثرہ شہری کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک کو بھی درخواست ارسال کر دی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہے اور مدعی سے بھی تفصیلات لے لی گئیں، تحقیقات کے دوران ضرورت محسوس ہوئی تو مزید دفعات بھی عائد کی جائیں گی، واقعے سے متعلق بینک کے عملے کو بھی تفتیش کے لیے طلب کرلیا گیا ہے، بینک کی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر ریکارڈ بھی حاصل کیا جا رہا ہے۔

 

Leave a Comment