سوئٹزرلینڈ نے عوامی مقامات پر چہرے کو ڈھانپنے سے متعلق قانون کے نفاذ کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔
اس متنازع قانون کا اطلاق آئندہ سال یکم جنوری سے ہوگا، جس کے تحت چہرہ ڈھانپنے کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
چہرہ ڈھانپنے پر ایک ہزار سوئس فرانک کا جرمانہ:
سوئس گورننگ فیڈرل کونسل کے مطابق، اس قانون کے تحت چہرے کو ڈھانپنے کی خلاف ورزی پر ایک ہزار سوئس فرانک (تقریباً 1144 امریکی ڈالر) تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
یہ قانون عوامی مقامات پر نافذ کیا جائے گا، تاہم اس میں چند مخصوص استثنیات رکھی گئی ہیں۔
قانونی استثنیات: ہوائی اڈے اور عبادت گاہیں شامل:
اس قانون کے تحت چند مقامات پر چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت ہوگی۔ ہوائی جہاز، سفارتی یا قونصلر خانے کی حدود اور عبادت گاہوں یا مقدس مقامات پر چہرہ ڈھانپنے کی ممانعت نہیں ہوگی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مخصوص مقامات اور حالات میں افراد کو اپنی روایات کے مطابق چہرہ ڈھانپنے کا حق دیا گیا ہے۔
صحت اور موسمی حالات میں چہرہ ڈھانپنے کی اجازت:
قانون میں چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت بعض صحت و حفاظتی وجوہات، موسمی حالات، مقامی رسم و رواج، اور ثقافتی تقریبات کے دوران دی جائے گی۔
فنکارانہ سرگرمیوں اور اشتہارات کے لیے بھی چہرے کو ڈھانپنے کی رعایت رکھی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، اگر امن عامہ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو تو ذاتی تحفظ کے لیے بھی چہرہ ڈھانپنے کی اجازت ہوگی، مگر اس کے لیے متعلقہ حکام سے اجازت لینا ضروری ہوگا۔
ریفرنڈم اور مسلم تنظیموں کی مخالفت:
2021 ءمیں سوئٹزرلینڈ میں چہرہ ڈھانپنے پر پابندی کا قانون ایک ریفرنڈم کے ذریعے منظور کیا گیا تھا، جس پر مسلم تنظیموں نے اعتراض کیا تھا۔
2009 ءمیں میناروں کی تعمیر پر پابندی عائد کرنے والے گروپ کی جانب سے اس قانون کو متعارف کرایا گیا تھا۔ اس قانون کے نفاذ پر سوئٹزرلینڈ کی مسلم برادری نے اسے اپنی مذہبی آزادی پر قدغن قرار دیتے ہوئے تنقید کی تھی۔
سوئس پارلیمان کی منظوری اور آنے والا نفاذ:
گذشتہ سال سوئس پارلیمان نے اس قانون کو منظوری دی تھی، جس کے بعد حکومت نے اس کے عملی نفاذ کی تاریخ مقرر کی۔ سوئٹزرلینڈ کے اس اقدام کو یورپ میں مذہبی آزادیوں اور روایات پر پابندیوں کے حوالے سے وسیع تنقید اور بحث کا سامنا کرنا پڑا ہے