پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے مبینہ طور پر مایوس کن کارکردگی کے بعد ٹیسٹ ٹیم کے لیے نئے کپتان کی تقرری پر غور شروع کر دیا ہے۔ شان مسعود جنہیں سابق چیئرمین ذکا اشرف کے دور میں بابر اعظم کی جگہ ٹیسٹ کپتان مقرر کیا گیا تھا، ٹیم کی حالیہ خراب کارکردگی کی وجہ سے جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
شان مسعود کی کپتانی میں پاکستان کو حالیہ دورے میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں 0-3 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جس میں پہلے ٹیسٹ میں 360 رنز سے بھاری شکست، دوسرے میں 79 رنز سے شکست اور تیسرے ٹیسٹ میں 8 وکٹوں کی شکست شامل تھی۔ شان مسعود کی انفرادی کارکردگی بھی متاثر کن تھی۔ بنگلہ دیش کے خلاف حالیہ سیریز نے دباؤ میں اضافہ کیا، پاکستان نے پہلا ٹیسٹ 10 وکٹوں سے اور دوسرا 6 وکٹوں سے ہارا۔
شان مسعود نے پہلے ٹیسٹ میں 6 اور 14 اور دوسرے میں 57 اور 28 رنز بنائے، انہوں نے بطور کپتان پانچ میچوں میں 28 کی اوسط سے مجموعی طور پر 286 رنز بنائے ہیں۔ سابق ٹیسٹ کرکٹرز رمیز راجہ اور باسط علی سمیت ناقدین نے ان کی قیادت اور بیٹنگ کی کارکردگی پر سوال اٹھائے ہیں۔ ان چیلنجوں کے باوجود بنگلہ دیش سیریز کے لیے ٹیم میں شامل ہونے والے ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے شان مسعود کی صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور وہ اس کردار پر برقرار رہنے کی وکالت کر سکتے ہیں۔
شان مسعود نے رضاکارانہ طور پر مستعفی ہونے کے ارادے سے انکار کیا ہے اور ٹیم کی قیادت جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی، اگرچہ دیگر وعدوں کی وجہ سے قذافی اسٹیڈیم میں شاذ و نادر ہی موجود ہوتے ہیں، حکام سے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں۔ حالیہ شکستوں نے انہیں سخت مایوس کیا ہے اور وہ پاکستانی کرکٹ کی بہتری کے لیے کچھ سخت فیصلے کر سکتے ہیں۔
آنے والے دنوں میں ٹیم اور کپتان کی کارکردگی کا جائزہ متوقع ہے۔ کپتانی میں تبدیلی کا فیصلہ ہوا تو محمد رضوان سرفہرست امیدوار دکھائی دیتے ہیں۔ ان کی حالیہ کارکردگی مضبوط رہی ہے اور وہ مستقبل میں تمام فارمیٹس میں پاکستان کے کپتان بن سکتے ہیں۔ اس وقت شان مسعود واحد پاکستانی کپتان ہیں جنہوں نے اپنے ابتدائی پانچوں ٹیسٹ میچوں میں شکست کھائی اور انہیں اس طرح کے ریکارڈ کے ساتھ دنیا بھر کے آٹھ کپتانوں میں شامل کیا