بنگلا دیش میں عبوری حکومت کی تشکیل کے بعد اہم عہدے داروں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
نوبل انعام یافتہ پروفیسر محمد یونس کی سربراہی میں قائم اس عبوری حکومت میں ان طلبہ کو بھی شامل کیا گیا ہے جنہوں نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت:
عبوری حکومت کے سربراہ پروفیسر محمد یونس نے جمعہ کو اپنی 16 رکنی مشاورتی کونسل کے اراکین کے درمیان قلمدان تقسیم کیے۔ ان مشیروں میں ناہد اسلام بھی شامل ہیں، جنہوں نے شیخ حسینہ کے خلاف طلبہ کی تحریک میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ ناہد اسلام کو ٹیلی کمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
ناہد اسلام کی تقرری:
26 سالہ ناہد اسلام، جو ڈھاکہ یونیورسٹی میں سوشیالوجی کے طالب علم ہیں، کو حکومت میں ایک اہم مقام دیا گیا ہے۔ انہوں نے شیخ حسینہ حکومت کے خلاف بے باک انداز میں احتجاج کی قیادت کی تھی۔ ان کی تقرری سے ظاہر ہوتا ہے کہ عبوری حکومت طلبہ کی آواز کو نمایاں حیثیت دے رہی ہے۔
عبوری حکومت کے دیگر اراکین:
عبوری حکومت میں دیگر اہم اراکین کو بھی مختلف وزارتوں کی ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ آصف محمود، جو طلباء کی تحریک میں ناہد اسلام کے ساتھ تھے، کو نوجوانان اور کھیل کی وزارت دی گئی ہے۔ مشاورتی کونسل کے دیگر ارکان میں صلاح الدین احمد کو وزارت خزانہ، آصف نذر کو وزارت قانون، اور حسن عارف کو وزارت صنعت کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
شیخ حسینہ حکومت کا خاتمہ اور عبوری حکومت کا قیام:
یاد رہے کہ 5 اگست کو بنگلا دیش میں شیخ حسینہ حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔ طلباء کی جانب سے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی احتجاجی تحریک نے جلد ہی حکومت مخالف تحریک کی شکل اختیار کر لی تھی۔
ان مظاہروں میں بڑی تعداد میں افراد زخمی اور ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے کر ملک چھوڑ دیا۔ فوج نے عبوری حکومت کی تشکیل کا اعلان کیا اور پروفیسر محمد یونس کو اس کا سربراہ مقرر کیا گیا۔