طالبہ سے مبینہ زیادتی معاملہ ،سوشل میڈیا پر متاثرہ طالبہ کی والدہ ہونے کا دعوی کرنے والی خاتون جھوٹی نکلی

پنجاب کالج میں مبینہ زیادتی کے معاملے پر سوشل میڈیا پر متاثرہ طالبہ کی والدہ ہونے کا دعوی کرنے والی خاتون جھوٹی نکلی ،پولیس نے انتشار پھیلانے والی خاتون کو حراست میں لیکر تھانہ گلبرگ میں پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ،پنجاب کالج میں طالبہ سے زیادتی کی غیرمصدقہ خبر کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے،پولیس نے ملزمہ سارہ خان کو کراچی سے حراست میں لے کر لاہور منتقل کردیا،پولیس کے سامنے ملزمہ نے اعتراف کیا کہ صرف سوشل میڈیا پر ویوز لینے کیلئے ویڈیو اپ لوڈ کی تھی جبکہ ملزمہ کو آج صبح بیان قلمبند کروانے کیلئے جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ زیر حراست ملزمہ کو کراچی سے لاہور منتقل کر دیا گیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے ملزمہ کا نام سارہ خان ہے اور اس کے سیاسی جماعت سے وابستگی کے شواہد ملے ہیں۔
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزمہ نے کیوں اور کس کے کہنے پر وڈیو اپ لوڈ کی اس حوالے سے تفتیش ہوگی جبکہ غیرمصدقہ خبر پھیلانے پر اب تک مجموعی طور پر چار مقدمات درج کئے جا چکے ہیں۔

یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر نجی کالج کی طالبہ سے زیادتی کی غیرمصدقہ خبر پھیلانے کے معاملے کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انوسیٹیگیشن ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی۔جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ایس ایس پی انویسٹی گیشن محمد نوید کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تھی۔ چھ رکنی ٹیم میں تین پولیس افسر اور تین حساس اداروں کے نمائندے شامل کئے گئے تھے۔ جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس بھی اسی دن طلب کرلیا گیا تھا۔
مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تھانہ ڈیفنس اے میں درج مقدمے کی تفتیش کرے گی ۔تحقیقات میں سوشل میڈیا پر ریاست مخالف ا±کسانے کی ترغیب دینے والوں کی نشاندہی کی جائےگی۔سوشل میڈیا پر لڑکی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کا بھی سراغ لگایا جائے گا۔اس سے قبل پنجاب کالج میں طالبہ سے زیادتی کے معاملے کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی 7رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی تھی۔
کمیٹی کے سربراہ ڈائریکٹر فارنزک سائبر کرائم وقاص سعید ہوں گے۔نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں شامل دیگر اراکین میں علی یزدانی، محمد احسان، غلام مصطفیٰ، علی رضا، یاسر رمضان، اور سائبر کرائم ونگ کے محسن رزاق شامل کئے گئے تھے۔ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق سپیشل کمیٹی نے 70 کے قریب مشتبہ اکاونٹس کی شناخت کر لی گئی تھی۔ ان اکاونٹ ہولڈرز کی تصاویر کی شناخت کیلئے ڈیٹا نادرا کو بھیج دیا گیا تھا۔
قبل ازیں 14 اکتوبر کوصوبائی دارالحکومت لاہور کے پنجاب کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پرسامنے آئی تھی جس کے بعدطلبہ و طالبات مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا گیا تھا پولیس سے جھڑپوں میں 27 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔پولیس نے احتجاجی طلبہ کی نشاندہی پر نجی کالج کے سیکیورٹی گارڈ کو حراست میں لے لیا تھا، مبینہ طور پر متاثرہ طالبہ کے اہلخانہ کی جانب سے درخواست جمع نہ کرانے کے باعث تاحال واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی

Leave a Comment