سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان کے حالیہ عدالتی فیصلوں پر سخت اعتراضات اٹھائے ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ 63 اے کے معاملے پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت نہیں تھی، اور موجودہ چیف جسٹس اسمبلی اراکین کی خرید و فروخت کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ کو جسٹس منیر سے بھی زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ اصل بات تب ہوگی جب چیف جسٹس ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ملک میں مقیم رہیں اور اپنے عمل کے نتائج کا سامنا کریں۔
سابق صدر نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کو آئینی ترامیم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے اور خدشہ ظاہر کیا کہ ملک کے آئین کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف ایک پرامن جماعت ہے لیکن حکومتی جلسوں میں پولیس کی جانب سے تشدد کا سامنا ہے۔
عارف علوی نے فلسطین کے مسئلے پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ضروری ہے۔
انہوں نے ایران کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے مسلمانوں کے حق میں مضبوط موقف اپنایا ہے۔
علوی نے قائداعظم محمد علی جناح کے فلسطین کے حوالے سے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے، اور مسلمان ممالک کو متحد ہو کر اسرائیل کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں کے خلاف پوری امت مسلمہ کو یکجا ہونا چاہیے اور فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے مضبوط مؤقف اپنانا چاہیے