اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، خیبر پختونخوا کے وزیر علی امین گنڈا پور اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل سمیت دیگر رہنماؤں کو لانگ مارچ کے دوران ہونے والے توڑ پھوڑ کیس سے بری کر دیا ہے۔
اس مقدمے میں عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں پر تھانہ سیکرٹریٹ میں درج توڑ پھوڑ اور املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام تھا۔
عدالت نے یہ فیصلہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے دائر کردہ بریت کی درخواستوں پر سنایا، جن پر سول جج شہزاد خان نے غور کرنے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ دیگر رہنماؤں میں راجہ خرم شہزاد، علی نواز اعوان اور کئی دیگر شامل تھے، جنہیں عدالت نے تمام الزامات سے بری کر دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ مقدمے میں موجود شواہد اور دلائل کی روشنی میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو بریت کا حق دیا جا سکتا ہے۔
یہ مقدمہ 2022 ء میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران پیش آنے والے واقعات سے متعلق تھا، جس میں پارٹی کے رہنماؤں پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے کارکنان کو اشتعال دلایا اور انہیں املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے اکسایا۔
یہ واقعہ اسلام آباد کے مختلف حصوں میں پیش آیا، جہاں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، اور کئی سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچا تھا۔
عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے اس مقدمے کو شروع سے ہی سیاسی انتقام قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ان کا کوئی ذاتی کردار نہیں تھا، جبکہ کارکنان کے عمل کو بھی پرامن احتجاج کا حصہ قرار دیا تھا۔
عدالت کے اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے حامیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، جو اسے انصاف کی فتح قرار دے رہے ہیں۔
یہ بریت ان رہنماؤں کے لیے ایک بڑی قانونی کامیابی سمجھی جا رہی ہے، جو کئی دیگر مقدمات میں بھی ملوث ہیں، اور اس فیصلے سے ان کے لیے آئندہ کی قانونی مشکلات میں کمی کی امید کی جا رہی ہے۔