تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل میں ہونے والی ملاقات کے بعد عمران خان کے جیل میں گزارے گئے دنوں کے حوالے سے تفصیلات بتائیں۔
بیرسٹر گوہر کے مطابق، عمران خان کو جیل میں پانچ دن تک بجلی کی عدم دستیابی کا سامنا کرنا پڑا، جس دوران وہ نہ تو ورزش کر سکے اور نہ ہی انہیں اخبار فراہم کی گئی۔
3 اکتوبر کے بعد بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم رانا، علی ظفر، اسد قیصر اور حامد رضا نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی، جو 45 منٹ تک جاری رہی۔
اس ملاقات میں عمران خان نے اپنے جیل کے حالات پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ پچھلے دو ہفتوں سے ان کے پاس نہ کوئی اخبار ہے اور نہ ہی انہیں ٹی وی دیکھنے کی سہولت دی گئی ہے۔ وہ ان دنوں میں ایکسرسائز بھی نہیں کر سکے۔ تاہم، عمران خان کا طبی معائنہ کرنے کے لیے ڈاکٹر موجود تھا، جس نے ان کی صحت کا جائزہ لیا۔
عمران خان نے اپنی جیل کی صورتحال کے باوجود حوصلے اور عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ملک کی خودمختاری، قوم کی آزادی، اور آئین کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، چاہے انہیں جیل میں 100 سال بھی گزارنے پڑیں۔
انہوں نے اپنے پیغام میں قوم کے لیے یہ بھی واضح کیا کہ ان کے ساتھ جیل میں جو سلوک ہو رہا ہے، وہ ان کے بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، اور انہیں قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے، جو کہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔
تحریک انصاف کی قیادت نے اس بات پر زور دیا کہ عمران خان کو جیل میں وہ تمام سہولیات دی جائیں، جن کے وہ آئینی طور پر حقدار ہیں، اور انہیں چھوٹے سیل میں رکھنے کے عمل کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عمران خان کے ساتھ جیل میں منصفانہ سلوک کیا جائے اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے