فچ کی رپورٹ میں پاکستان سے متعلق پیش گوئیاں

عالمی ریٹنگ ایجنسی ‘فچ’ کی پاکستان سے متعلق رپورٹ موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے جس میں پاکستان کی معاشی صورتحال ی ساتھ ساتھ سیاسی حالات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کا مستقبل کیا ہوگا؟
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض حالیہ قانونی کامیابیوں کے باوجود عمران خان مستقبل قریب میں جیل ہی میں رہیں گے۔
سیاسی خطرات اور حکومتی مدت:
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی خطرات کے باعث اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ موجودہ حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کر پائے گی۔
فچ رپورٹ کی اہمیت:
 فچ ایک امریکی ریٹنگ کمپنی ہے جو دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، تاجروں اور دیگر کاروباری طبقات میں مقبول ہے۔ یہ ادارہ اپنی مختلف اشاعتوں میں مختلف کمپنیز کے علاوہ ممالک، خطوں اور دنیا بھر میں تجارتی، معاشی اور اقتصادی سرگرمیوں کے جائزے اور تجزیے پیش کرتا ہے۔
پاکستان کی معاشی ترقی کو درپیش خطرات:
 فچ کا اپنی رپورٹ میں مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کو درپیش خطرات کے منفی پہلو بہت زیادہ وزنی دکھائی دیتے ہیں۔ پاکستان کی معیشت بدستور کمزور ہے اور وہ بیرونی معاشی جھٹکوں کو برداشت کرنے کی زیادہ سکت نہیں رکھتی۔
معاشی نمو میں اضافے کی توقع:
رپورٹ میں اس توقع کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ ملک میں آئندہ سال مہنگائی کی شرح میں کمی آئے گی۔ شرح سود میں بھی کمی دیکھی جا سکتی ہے جب کہ معاشی نمو آئندہ سال بڑھ کر 3.2 فی صد رہنے کی توقع ہے۔
جاری کھاتوں کا خسارہ:
ان خطرات میں جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے ایک فی صد تک بڑھنے کا خدشہ ہے جس کی بنیادی وجوہات تیل کی قیمتوں میں اضافہ یا زرعی شعبے میں توقع سے کم پیداوار ہو سکتی ہے۔
روپے کی قدر میں استحکام:
دوسری جانب روپے کی قدر میں نسبتاً استحکام رہنے کی توقع ہے تاہم اس کے ساتھ روپے کی قدر میں کمی کے خدشات بھی برقرار ہیں۔
شرح سود کی پیشگوئی:
 فچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں مہنگائی بڑھنے کی شرح کم ہونے سے رواں سال شرح سود 22 فی صد سے کم ہوکر 16 فی صد تک جانے کی توقع ہے۔ جبکہ 2025 ءکے اختتام پر یہ 14 فی صد تک ہو سکتی ہے۔
عمران خان کی مستقبل کی پیش گوئی:
 فچ نے اپنی رپورٹ میں اس بات کی بھی پیش گوئی کی ہے کہ حزب اختلاف کے رہنما عمران خان مستقبل قریب میں بھی جیل ہی میں نظر آرہے ہیں۔ جب کہ اس بات کی بھی توقعات ہیں کہ آئندہ 18 ماہ میں مسلم لیگ (ن) ہی برسراقتدار رہے گی۔
حکومت کی تبدیلی کا امکان:
اگر حکومت کی تبدیلی کی نوبت آئی تو عین ممکن ہے کہ متبادل حکومت کے طور پر ملک میں نئے انتخابات کے بجائے فوج کی حمایت یافتہ ٹیکنو کریٹس پر مشتمل حکومت آ سکتی ہے۔
سیاسی خطرات کی شدت:
پاکستان میں سیاسی خطرات آئندہ دو سالوں میں کافی زیادہ رہنے کا امکان
نئی حکومت کے امکانات:
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی حامی جماعتوں کی مدد سے نئی مخلوط حکومت فروری میں قائم ہو گئی۔ لیکن تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی اچھی انتخابی پرفارمنس اور زیادہ نشستیں حاصل کرنے سے یہ بات عیاں ہے کہ موجودہ سیاسی قیادت کے خلاف عدم اطمینان کافی زیادہ موجود ہے۔
پارلیمانی انتخابات:
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں پارلیمانی انتخابات 2029 ءمیں ہونے والے ہیں۔ تاہم اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ ملک میں اس سے قبل ہی حکومت تبدیل ہو جائے۔ پاکستان کے کسی وزیرِ اعظم نے آج تک اپنے عہدے کی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کی ہے۔
پاکستان کے لیے مواقع اور حوصلہ افزا عناصر کیا ہیں؟
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی آبادی اس سال بڑھ کر 24 کروڑ 50 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ اس قدر بڑی آبادی ملک کے اندر بڑی مارکیٹ تشکیل پاتی ہے جو معاشی سرگرمیوں کے لیے اہم ہے۔
چین کی سرمایہ کاری:
اسی طرح پاکستان کے جغرافیے کے باعث چین کی سرمایہ کاری ملک کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
عالمی طاقتوں کے مفاد:
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی حکومت اور فوج کے بیجنگ اور واشنگٹن کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور ملک کا جغرافیائی محل وقوع بھی اس طرح کا ہے جس کے باعث عالمی طاقتوں کے مفاد میں ہے کہ اس خطے میں استحکام ہو۔ فوج نے کامیابی کے ساتھ ملک کے بڑے حصے پر استحکام برقرار رکھا ہوا ہے ۔

Leave a Comment