لاہور،اسلام آباد اور ڈی جی خان سمیت ملک کے دیگر متعدد حصوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے مختلف حصوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔لاہور اسلام آباد،ملتان،پشاور،ڈی جی خان،سرگودھا،گجرات،لالہ موسیٰ اوکاڑہ،ایبٹ آباد شکرگڑھ سمیت دیگر کئی علاقے بھی زلزلے کی شدت سے ہل گئے۔ زلزلے کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑگئی اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 4.5 ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ زلزلے کا مرکز ڈی جی خان کے قریب بتایا جارہا ہے۔
زلزلے کس وجہ سے آتے ہیں؟
واضح رہے کہ زلزلے قدرتی آفت ہیں جس کے باعث دنیا بھر میں اب تک لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور کئی قومیں تباہ ہو چکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق زمین کی سطح 3 بڑی پلیٹوں سے بنی ہوتی ہے۔ پہلی تہہ یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری کا نام اریبین ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہوتی رہتی ہے تو یہ پلیٹس ایک جگہ سے دوسری جگہ سرکتی ہیں۔ زمین ہلنا شروع ہو جاتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں طرف یلغار کرتی ہیں اور خوف و ہراس پھیل جاتا ہے۔زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں بہت ہوتا ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہوتے ہیں۔ ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آنے کا قوی امکان ہوتا ہے۔ پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔ کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال وغیرہ،یہ تمام شہر شروع سے ہیزلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے زیادہ حساس شمار ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا 5 واں بڑا حساس ترین ملک شمار کیا جاتا ہے،پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر موجود ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے نیچے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری و ساری ہے۔ پاکستان کے 2 تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے