نقل کی کوشش ناکام بنانے والی خاتون ٹیچر پر ایم کیوایم کے سابق ایم پی اے کا تشدد، ویڈیو وائرل

کراچی میں امتحانی مراکز میں کھلے عام نقل کا سلسلہ عروج پر ہے، کہیں امتحانات کے دوران طلبہ موبائل فون کی مدد نقل کرتے پکڑے جاتے ہیں تو کہیں امتحانات سے قبل پرچہ ہی آؤٹ ہو جاتا ہے۔
ایسا ہی نقل کا ایک واقعہ اورنگی ٹاؤن کراچی کے امتحانی مرکز میں پیش آیا، واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس میں سابق ایم پی اے صداقت حسین کو اسکول میں اساتذہ سے لڑتے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہاں پر موجود ایک شخص کہتا ہے کہ ’صداقت بھائی ہم ایم کیو ایم کی نمائندگی کر رہے ہیں، انیس قائمخانی بھائی سے بات کریں گے‘۔
واقعہ کے بارے میں مبینہ طور پر کہا جا رہا ہے کہ سابق ایم پی اے نے امتحانی مرکز میں نقل کرانے کی کوشش کی اور ناکامی پر مشتعل ہوگئے، جس کے بعد انھوں نے خاتون ٹیچر پر تشدد کیا۔ صارفین کی جانب سے سابق ایم پی اے کی حرکت پر شدید ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ایک صارف نے واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ رسی جل گئی لیکن بل نہیں گئے۔ اساتذہ نے بتایا کہ سابق ایم پی اے صداقت (اورنگی والے ) نقل کروانے ایک امتحانی مرکز میں داخل ہوئے اور اساتذہ پر پولیس کی موجودگی میں تشدد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کی بنیادی رکنیت منسوخ کرکر دینی چاہیے۔
ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک ایکس صارف نے کہا کہ صداقت حسین بچوں کا مستقبل برباد کرتے ہوئے ان کو نقل کرانے کی کوشش کر رہے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ اردو بولنے والوں کا ہتھیار قلم اور تعلیم ہے، مگر نقل اور کاپی کلچر نے ہمیں بہت پیچھے کردیا ہے۔
عاطف حسین کا کہنا تھا کہ معاملہ کچھ اور تھا اور کچھ اور بنا کے پیش کیا گیا۔ ویڈیو میں نظر آنے والے بچے کی والدہ (خاتون) کا اسکول مالک (صداقت حسین) سے ایڈمٹ کارڈ کے معاملے پر جھگڑا ہوا جو بعد میں حل کرلیا گیا۔

صحافی فیض اللہ سواتی نے مبینہ ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دن پہلے چئیرمین میٹرک بورڈ نے کہا تھا کہ بعض صحافی، بااثر افراد اور پرائیوٹ اسکولوں کی کچھ تنظیمیں امتحانی مراکز تبدیل کرنے کا دباؤ ڈالتی ہیں۔

تاہم ایم کیو ایم کے سابق ایم پی اے صداقت حسین نے امتحانی مرکز میں زبردستی داخل ہونے کی خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ فوٹیج میں نظر آنے والا اسکول میرا ہے اور یہاں کوئی امتحانی سینٹر نہیں بنا، جھگڑے کا معاملہ پرانا ہے۔ اس خبر کو چلوانے کے پیچھے اسکول کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 3 ماہ قبل ایک لڑکا موبائل فون لایا تھا، اس کا موبائل ضبط کرنے پر یہ ہنگامہ کیا گیا، ہم سے پیسوں کا تقاضہ کیا گیا، خاتون نے میرے اسکول پہنچنے سے قبل 15 سے پولیس بھی بلوا رکھی تھی۔
کہا جا رہا ہے کہ اس واقعے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی مرکزی کمیٹی نے ڈسپلنری ایکشن لیتے ہوئے سابق رکن صوبائی اسمبلی صداقت حُسین کی تنظیم کی بنیادی رکنیت معطل کردی ہے۔ اپنے ایک بیان میں ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے کہا ہے کہ آج صبح اورنگی ٹاؤن کے اسکول میں پیش آنے والے واقع کی شفاف تحقیقات کے لیے مرکزی کمیٹی نے صداقت حُسین کی رکنیت معطل کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
ترجمان ایم کیو ایم پاکستان کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نقل مافیا کے خلاف سب سے مضبوط آواز ہے اور اپنے کسی بھی کارکن، ذمہ دار یا رکن اسمبلی کو یہ اجازت نہیں دیتی کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ بنے یا پھر سرکاری کام میں مداخلت کا باعث بنے۔ایم کیو ایم پاکستان کی مرکزی کمیٹی نے اسکول واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کی رپورٹ سے بذریعہ میڈیا آگاہ کردیا جائے گا۔

Leave a Comment