بھارتی کرکٹ ٹیم کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں اپنی سرزمین پر تاریخ کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، کیویز نے بھارتی سورماؤں کو وائٹ واش کر دیا۔
نیوزی لینڈ نے بھارتی سرزمین پر پہلی بار تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں بھارت کو وائٹ واش کر کے تاریخ رقم کر دی ہے، اس تاریخی کامیابی کے ساتھ ہی بھارتی ٹیم کے لیے یہ ایک بڑا دھچکا ثابت ہوا ہے، جو اپنے گھر میں ہی کمزور نظر آئی۔
تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کا آغاز ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں ہوا جہاں کیوی ٹیم نے 147 رنز کے ہدف کے خلاف بھارت کی پوری بیٹنگ لائن کو دوسری اننگ میں صرف 121 رنز پر ڈھیر کر دیا، اس طرح نیوزی لینڈ نے 25 رنز سے فتح حاصل کر کے سیریز 3-0 سے اپنے نام کر لی۔
نیوزی لینڈ کے سپنر اعجاز پٹیل میچ کے ہیرو رہے جنہوں نے دوسری اننگ میں 6 وکٹیں حاصل کیں اور پہلی اننگ میں بھی انہوں نے 5 وکٹیں لی تھیں، بھارت کی بیٹنگ لائن مکمل طور پر ناکام رہی ، 8 بھارتی بلے باز ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہو سکے۔
رشبھ پنت نے 64 رنز بنا کر کچھ مزاحمت کی لیکن ان کے علاوہ کوئی بھی بلے باز ان کا ساتھ نہ دے سکا، کپتان روہت شرما 11 اور واشنگٹن سندر 12 رنز بنا کر ہی ڈبل فیگر میں داخل ہوئے، ویرات کوہلی دوسری اننگ میں صرف ایک رن بنا کر مکمل طور پر بے اثر رہے۔
نیوزی لینڈ کی پہلی اننگ میں 235 رنز کے جواب میں بھارتی ٹیم صرف 263 رنز بنا سکی جس کے بعد کیویز نے دوسری اننگ میں 174 رنز بنائے اور بھارت کو جیت کے لیے 147 رنز کا ہدف دیا, یہ ہدف بھی بھارتی ٹیم کے لیے ایک چیلنج ثابت ہوا جسے وہ عبور نہ کر سکی۔
یہ شکست بھارتی ٹیم کے لیے ایک بدترین لمحہ ہے کیونکہ یہ 12 سال بعد اپنی سرزمین پر پہلی سیریز ہارنے کے ساتھ ساتھ 24 سال بعد ہوم گراؤنڈ پر وائٹ واش کی زلت سے بھی دوچار ہوئی ہے، اس ناکامی کے نتیجے میں بھارت کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر تنزلی بھی ہوئی ہے، بھارت پہلے سے دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے جبکہ آسٹریلیا نے پہلی پوزیشن پر قبضہ کر لیا ہے۔
نیوزی لینڈ کے اعجاز پٹیل کو میچ میں 11 وکٹیں لینے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا اور ول ینگ کو سیریز کا بہترین کھلاڑی منتخب کیا گیا، یہ کامیابی نیوزی لینڈ کے لیے بھی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، بھارتی ٹیم کے لیے ایک وارننگ ہے کہ انہیں اپنی بیٹنگ اور بولنگ کی حکمت عملی میں تبدیلی کی ضرورت ہے