جب نبی کریم ﷺ کفار مکہ کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی، تو اس سفر میں متعدد وادیاں اور گھاٹیاں شامل تھیں۔
ان میں سے ایک خاص وادی “وادی الرھیب” ہے، جو مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ہے۔
وادی الرھیب کا تعارف:
یہ وادی بے آب و گیاہ ہونے کے باوجود نبی کریم ﷺ کے سفر ہجرت میں ایک اہم مقام رکھتی ہے۔
وادی الرھیب کی لمبائی تقریباً 2720 میٹر ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں نبی کریم ﷺ نے اپنے قدم رکھے۔
کچھ عرصہ قبل العربیہ نیوز چینل نے اس وادی کی ڈاکومینٹری پیش کی ، جس میں اس وادی کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔
نبی کریم ﷺ کا سفر ہجرت:
نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرتے ہوئے وادی الرھیب کی لمبائی سے گزر کر مرجح ذی العصوین کی طرف سفر جاری رکھا۔
یہ سفر تقریباً چھ کلومیٹر طویل تھا۔
تاریخ دانوں کے مطابق نبی کریم ﷺ نے اس وقت نسبتاً مختصر راستہ چنا، کیونکہ وادی مجاح کے راستے سے سفر کرنا اونٹوں اور انسانوں کے لیے زیادہ مشکل اور طویل تھا۔
وقت کا رک جانا:
جب نبی کریم ﷺ کے سفر ہجرت کے دوران کے لمحات کو ذہن میں لایا جاتا ہے، تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وقت تھم گیا ہو۔
نبی کریم ﷺ کا اس وادی سے گزرنا تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے، جسے آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔
وادی الرھیب، نبی کریم ﷺ کے سفر ہجرت کا ایک اہم حصہ ہے، جس نے ان کے قدم بوسی کا شرف حاصل کیا۔ یہ وادی آج بھی اس تاریخی واقعے کی گواہی دیتی ہے اور مسلمانوں کے دلوں میں خاص مقام رکھتی ہے۔