اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نے شراب برآمدگی کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کی سول جج شائستہ خان کنڈی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ شراب برآمدگی کیس کی سماعت کی۔ علی امین گنڈاپور کے وکیل ظہور الحسن راجہ عدالت پیش ہوئے۔
جج شائستہ کنڈی نے وکیل سے استفسار کیا کہ ملزم کہاں ہے، صبح سے تین مرتبہ کیس کال ہوا وہ پیش نہیں ہوئے۔ معاون وکیل فتح اللہ برکی نے عدالت کو بتایا کہ پشاور میں سیلاب کی صورتحال ہے۔ جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ کیا اپ کو پتہ ہے کہ گزشتہ تاریخ پر وکیل صاحب کو کہا تھا کہ آپ کے یہ معاملات چلتے رہیں گے۔
جج شائستہ کنڈی نے وکیل ظہور الحسن سے استفسار کیا کہ آپ کا انڈر ٹیکنگ کیا تھا یاد ہے نہ آپ کو۔ وکیل ظہور الحسن ایڈوکیٹ نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی میڈیکل رپورٹ جمع کروائیں گے طبعیت ناساز ہے۔ جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ آپ کے وکیل نے کہا سیلاب کا مسئلہ ہے، آپ کہہ رہیں ہیں طبعیت ناساز ہے، آپ کو میں نے پچھلی مرتبہ بھی ریلیف دیا، آپ نے کہا لمبی تاریخ دیں میں نے دی۔
وکیل ظہور الحسن ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پانچ کیسز تھے ابھی فری ہو کر عدالت پیش ہوا ہوں، ہماری بریت کی درخواست التواء میں ہے۔ جج شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ ہے کیس آخری مراحل میں ہو تو بریت کی طرف جانا نہیں، میرٹ پر فیصلہ کیا جائے، آٹھویں مرتبہ 342 کا بیان ریکارڈ نہیں ہوا پھر کہتے ہیں فئیر ٹرائل کا حق نہیں ملتا۔
وکیل نے کہا کہ یہ زیادتی ہے، ملزم ایک صوبے کے چیف منسٹر ہیں، میں موجود ہوں آپ اس کے باوجود سخت آرڈر کر رہی ہیں۔ جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ اگر کیس میں کچھ نہیں تو بہادر بنیں عدالت کا سامنا کریں۔
علی امین گنڈا پور کے وکیل راجہ ظہور الحسن نے ان کا میڈکل سرٹیفکیٹ جمع کرواتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا پاؤں سلپ ہوگیا جس کی وجہ سے انکی ٹانگ میں درد ہے، ڈاکٹروں نے انھیں ایک ہفتے ریسٹ کا کہا ہے۔
عدالت نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی طبعی بنیادوں پر حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے۔ عدالت نے ایس ایچ او تھانہ بھارہ کہو کو کل علی امین گنڈاپور کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی اور جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی کی ملاقات ہوئی جس میں سیاسی معاملات اور صوبہ میں امن کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سابق وزیر اعلی اکرم خان درانی کی صحت یابی کی دعا کی۔
فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور اکثریت کھو چکے ہیں، وہ اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں، دو تہائی اکثریت والے وزیراعلیٰ اپنی اسمبلی میں جانے سے کترا رہے ہیں، چار مرتبہ اجلاس ملتوی ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبرپختونخواہ کے حقوق کے حصول اور مشکلات کے ازالہ کے لیئے سیاسی جماعتوں کا اتحاد ضروری ہے، موجودہ صوبائی حکومت نے صوبہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، صوبہ میں بدامنی انتہائی تشویشناک صورتحال اختیار کر چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی اضلاع میں عوام دن کے وقت بھی سفر سے گریز کر رہے ہیں، شاہراہوں پر مسلح افراد کا راج ہے، یونیورسٹیوں کا ماحول بگڑا ہوا ہے، یونیورسٹیوں کو پرائیویٹ یونیورسٹییوں جیسے معیار پر لایا جائے، اسمبلی میں بل لایا جائے کہ بیوروکریٹس کے بچے سرکاری سکولوں میں پڑھیں، اس کے علاوہ تعلیمی نظام بہتر نہیں ہوسکتا۔
زاہد اکرم درانی نے کہا کہ صوبہ کے حقوق کے لیے سیاسی جماعتوں سے رابطے گورنر کا مستحسن قدم ہے، صوبہ میں بدامنی اور عوامی مسائل میں اضافہ نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے