انٹرنیشنل کرکٹ میں مسلسل ناکامیوں کی ایک وجہ پاکستان کی موجودہ پیس بیٹری بھی ہے، کبھی خوف کی علامت سمجھے جانے والے پاکستانی فاسٹ باؤلرز کو آج غیر ملکی بلے باز تگنی کا ناچ نچا رہے ہیں۔
گرین شرٹس کی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کرنے والی پاکستان کی موجودہ پیس بیٹری کے فیوز اڑنے لگے ہیں۔ غیر متاثر کن کارکردگی اور انجریز کے بھنور میں پھنسی قومی ٹیم کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ ایسا لگتا ہے جیسے قومی ٹیم کی فاسٹ باولنگ لائن اپ کو ریورس گئیر لگ گیا ہو۔
کیرئیر کے آغاز میں ایک سو چالیس فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے باؤلنگ کرنے والے شاہین آفریدی کی رفتار میں تقریباً دس فیصد کمی آچکی ہے۔ لیفٹ آرم فاسٹ باؤلر ٹیسٹ کی پچھلی سترہ اننگز میں صرف انتیس وکٹیں حاصل کرسکے ہیں، باؤلنگ اوسط اور اسٹرائیک ریٹ بھی بڑھ گیا ہے۔
پاکستانی کرکٹرز کا فٹنس ٹیسٹ لاہور سے فیصل آباد منتقل، کل رپورٹ کرنے کی ہدایت
شاہین آفریدی کی باؤلنگ ایوریج ستائیس سے بڑھ کر ساڑھے چھتیس پر پہنچ گئی ہے اور اسٹرائیک ریٹ باون سے تجاوز کرکے پنسٹھ عشاریہ چار تک پہنچ گیا ہے۔
قومی ٹیم کے دوسرے فاسٹ باؤلر نسیم شاہ بھی شاہین آفریدی کی ڈگر پر چل نکلے ہیں۔ ایک سال بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کے بعد بنگلہ دیش جیسی ٹیم کے خلاف تر نوالہ ثابت ہوئے۔ اسی وجہ سے ٹیم مینجمنٹ نے انہیں دوسرے ٹیسٹ میچ سے ڈراپ کردیا۔
قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلرز کی انجریز کی دکھی داستان بھی سن لیں۔ حسن علی انگلینڈ میں اپنی کہنی کی سرجری کرانے کے بعد آرام کررہے ہیں۔ وہ انگلینڈ میں کاؤئنٹی کرکٹ کھیلتے ہوئے انجری کا شکار ہوئے تھے، ابھی پی سی بی نے ان کا ری ہیب پروگرام تشکیل دینا ہے۔
احسان اللہ کی انجری بھی وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جارہی ہے، اب وہ اپنے آبائی علاقے سوات میں فزیو تھریپسٹ کی نگرانی میں لائٹ ٹریننگ کررہے ہیں۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا تھا کہ وہ کم سے کم چھ ماہ اور زیادہ سے زیادہ ایک سال تک مکمل صحت یاب ہوسکتے ہیں۔
ٹیسٹ اسکواڈ اور سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل کھلاڑیوں کا فٹنس ٹیسٹ، قومی کرکٹرز پریشان
بیک انجری کا شکار محمد وسیم جونیئر بھی ابھی تک مکمل فٹنس حاصل نہیں کرسکے۔ ٹخنے کی انجری کا شکار فاسٹ باؤلر ارشد اقبال بھی فوراً کرکٹ ٹیم کا حصہ نہیں بن سکتے۔ ان کا قطر کے آرتھوپیڈک اسپیشلسٹ سے معائنہ کرایا گیا ہے۔
حسن علی ہوں یا احسان اللہ، محمد وسیم ہوں یا ارشد اقبال، چاروں فاسٹ باؤلرز کی انگلینڈ سیریز میں شمولیت مشکوک ہے۔
ترجمان پی سی بی کے مطابق آئندہ ہفتے چاروں کرکٹرز کی انجری کا جائزہ پی سی بی کا میڈیکل پینل لے گا۔ اس کے بعد ہی کچھ کہا جاسکتا ہے کہ کون سا کرکٹر کب تک پاکستان ٹیم کیلئے دستیاب ہوسکتا ہے