سابق کرکٹر یاسر عرفات نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ملک کی ریڈ بال کرکٹ پر پڑنے والے نقصان دہ اثرات پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ یاسر عرفات کے مطابق چھوٹے فارمیٹس اور لیگز پر توجہ نے نوجوان کھلاڑیوں کی ترجیحات کو تبدیل کر دیا ہے جس کی وجہ سے ریڈ بال کرکٹ کی طرف لاتعلقی پیدا ہو گئی ہے۔
یاسر عرفات نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کھلاڑی اب زیادہ روایتی فارمیٹ پر ٹی 20 لیگ کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) نے پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچایا ہے”۔ انہوں نے نوجوان کرکٹرز کے منافع بخش لیگز میں شمولیت کے بڑھتے ہوئے رجحان پر روشنی ڈالی جو ان کے خیال میں کام کے بوجھ کے ناقص انتظام کی وجہ سے زخمی ہونے کا باعث بنی ہے۔
انہوں نے پاکستانی کھلاڑیوں کی موجودہ ذہنیت پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑی اب ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کو تیار نہیں ہیں۔ یاسر عرفات نے اس ذہنیت کو تشکیل دینے میں پلیئر ایجنٹوں کے کردار کی طرف بھی اشارہ کیا کہ توجہ طویل مدتی کیریئر کی ترقی سے مختصر مدت کے مالی فوائد کی طرف منتقل ہو گئی ہے۔ انہوں نے تیز گیند بازوں احسان اللہ، محمد حسنین، نسیم شاہ اور شاہین آفریدی جیسے نوجوان ٹیلنٹ کی مثالیں پیش کیں جو اپنے کیریئر کے آغاز میں انجری کا شکار رہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ “شاہین کی فارم میں کمی کی وجہ یہ ہے کہ وہ بین الاقوامی کرکٹ میں بہت جلد متعارف ہوئے تھے اور ان کے کام کے بوجھ کو صحیح طریقے سے منظم نہیں کیا گیا تھا”۔ یاسر عرفات نے پاکستان کی صورتحال کا موازنہ ہندوستان، آسٹریلیا اور انگلینڈ جیسے ممالک سے کیا جہاں کرکٹ بورڈز کھلاڑیوں کی چوٹوں کے بعد مناسب بحالی کو یقینی بناتے ہیں جو پاکستان میں ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا ہے
پی ایس ایل نے پاکستان کرکٹ کو ’برباد‘ کر دیا ، یاسر عرفات کا الزام
