پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت نے اپنی جماعت کے اندر ہونے والی سیاسی خرید و فروخت اور بے وفائیوں پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اندرونی حلقوں میں اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت ایک تلخ حقیقت بن چکی ہے، جس کے باعث پارٹی کو سنگین نقصان پہنچا ہے۔
ممبران اسمبلی کی مبینہ خرید و فروخت:
شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 9 اراکین اسمبلی کو لایا گیا تھا، جن میں سے صرف 5 کو منظرعام پر پیش کیا گیا جبکہ باقی 4 کو ریزرو میں رکھا گیا۔ ان کا الزام ہے کہ اراکین اسمبلی کا ضمیر خریدا گیا اور ہر ممبر کا ریٹ تقریباً ایک ارب روپے تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس معاملے میں آصف علی زرداری نے اہم کردار ادا کیا اور انہوں نے ہر ایم این اے سے رابطہ کیا تاکہ انہیں خرید سکیں۔
ضمیر فروشی اور پارٹی کے نام پر ووٹ کا غلط استعمال:
شیر افضل مروت نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ جن لوگوں نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے نام پر ووٹ لیا، وہی لوگ مخالفین کے ساتھ جا بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے ان لوگوں کی تصاویر لینے کی کوشش کی تو انہوں نے اپنے چہرے چھپا لیے، گویا وہ اپنی حرکات پر شرمندہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب صرف پیسوں کے لیے کیا جا رہا ہے اور لوگوں کو بہانے کے طور پر اغوا کی جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ردعمل:
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “ہر دفعہ پی ٹی آئی کے لوگ ہی کیوں بکتے ہیں؟” ایک اور صارف عائشہ نے کہا کہ جو لوگ عمران خان کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں، وہ غلط ہیں اور انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
پی ٹی آئی کے لوگوں پر عدم اعتماد:
ایک صارف ہادی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بہت سے لوگ جو پہلے شیر افضل کو غدار اور اسٹیبلشمنٹ کا ٹاؤٹ کہہ رہے تھے، وہ خود بک چکے ہیں۔ ہادی نے مزید کہا کہ جن لوگوں پر عمران خان کو اعتماد تھا، وہی سب اب پارٹی چھوڑ چکے ہیں جبکہ جن پر شک تھا، وہ ابھی بھی خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ووٹروں کا حق چھینا گیا:
عوامی ردعمل میں ایک اور صارف نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ ہمارے ووٹوں پر یہ اراکین اسمبلی پارلیمان میں آتے ہیں، لیکن جب وہ اپنی جیبیں بھر لیتے ہیں تو عوام کے حقوق کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔
شیر افضل مروت کی جانب سے پی ٹی آئی کے اندرونی معاملات اور سیاسی خرید و فروخت پر کھل کر بات کرنے کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پارٹی کو اندرونی خلفشار اور بے وفائیوں کا سامنا ہے۔ اس صورتحال نے نا صرف پارٹی کے اندر اختلافات کو مزید گہرا کیا ہے بلکہ عوام میں بھی شدید مایوسی پیدا کی ہے۔