چودھری مونس الٰہی کیلئے بری خبر

لاہور کی اسپیشل سینٹرل عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں مونس الٰہی اور ان کے ساتھی ضیغم عباس کی جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔
مونس الٰہی سابق وفاقی وزیر ہیں اور انہیں اس کیس میں اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔
 عدالت کے جج تنویر احمد شیخ نے اس کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے پیش کیے گئے چالان پر سماعت کی اور مونس الٰہی کی جائیدادوں کو منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے۔
قصور اور لاہور میں جائیدادوں کا معاملہ:
عدالت نے قصور میں واقع مونس الٰہی کی 26 کنال سے زائد اراضی اور لاہور کے علاقے گلبرگ میں موجود ایک پلاٹ اور گھر کو بھی منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی درخواست کے مطابق، ان جائیدادوں کو منی لانڈرنگ کیس سے منسلک کیا گیا ہے۔
کیس کی آئندہ سماعت:
عدالت نے اس کیس کی آئندہ سماعت کے لیے 19 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے اور متعلقہ اداروں سے عمل درآمد کی رپورٹس طلب کی ہیں۔
 اس کیس میں مونس الٰہی سمیت کئی دیگر افراد کو بھی اشتہاری قرار دیا گیا تھا، جن میں سے چند ایک کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے۔
ایف آئی اے کی کاروائی اور چالان:
گذشتہ ماہ کی سماعت میں ایف آئی اے نے مونس الٰہی سمیت 9 ملزمان کے خلاف چالان پیش کیا تھا۔
 ان میں سے 6 ملزمان کو اشتہاری قرار دیا گیا، جبکہ دیگر 3 ملزمان کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
 ایف آئی اے نے عدالت سے تمام ملزمان کی جائیدادیں منجمد کرنے کی درخواست کی تھی، لیکن عدالت نے صرف مونس الٰہی اور ضیغم عباس کی جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم دیا۔
تحریری حکم اور انٹرپول کی مداخلت:
عدالت نے مونس الٰہی کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کو ریڈ نوٹس جاری کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
 تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ مونس الہی کی گرفتاری کے لیے تمام قانونی ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ، ضیغم عباس کو مونس الٰہی کا کیش بوائے قرار دیا گیا ہے جو دیگر ملزمان کے بینک اکاؤنٹس میں رقوم کی منتقلی میں ملوث تھا

Leave a Comment