پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور سابق سینیٹر اعظم سواتی کی درخواستِ ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماء اعظم سواتی کے خلاف ڈی چوک پر احتجاج کے کیس کی سماعت ہوئی، اس سلسلے میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے خلاف پولیس نے تھانہ سنگجانی میں مقدمہ درج کیا ہوا ہے، درخواست ضمانت پر سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کی، فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اعظم سواتی کی 20 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔
گزشتہ سماعت پر اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنماءاعظم سواتی کوجوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا، جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی ، اعظم سواتی کو انسداد دہشت گردی عدالت پہنچایا گیا، جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ ’اعظم سواتی کا مزید جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ کوئی ثبوت دیں‘، جس پر پراسیکیوٹر راجا نوید کا کہنا تھا کہ ’اعظم سواتی سے تفتیش کیلئے مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے‘۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ’ اعظم سواتی کا مزید جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ کوئی ثبوت دیں، اعظم سواتی سے کیا اسلحہ برآمد ہوا ہے؟ کچھ تو بتائیں؟‘، پراسیکیوٹر راجا نوید نے کہا کہ ’اعظم سواتی نے کارکنان کو اکسایا ہے‘، جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دئیے کہ ’ثبوت جسمانی ریمانڈ کیلئے ناکافی ہیں‘، بعدازاں انسداددہشت گردی عدالت نے اعظم سواتی کو 2 مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا۔
اس سے قبل انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو 3 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا، پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو تھانہ کوہسار میں درج دہشتگردی کے مقدمہ میں انسداد دہشتگردی عدالت پیش کیا گیا تھا جبکہ جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی تھی، ایس ایچ او تھانہ کوہسار شفقت فیض نے پی ٹی آئی رہنما کے 30 کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھاکہ ’ہمیں فون ریکوری اور مالی معاونت کی انفارمیشن کے حوالے سے جسمانی ریمانڈ چاہئے‘، تاہم وکیل اعظم سواتی نے مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی تھی۔