خیبر پختونخوا حکومت نے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تعلیم کے فروغ کے لئے طالبات کیلئے ماہانہ وظیفہ پروگرام شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔
خیبر پختونخوا (کے پی کے) حکومت نے ضم قبائلی اضلاع میں بچیوں کی تعلیم کے فروغ کے لئے ایک اہم اقدام کرتے ہوئے ماہانہ وظیفہ پروگرام کا اعلان کردیا، اس سلسلے میں وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں صوبہ بھر سے مختلف اہم شخصیات نے شرکت کی۔
تقریب کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ پروگرام ضم اضلاع کی چھٹی سے بارہویں جماعت کی بچیوں کے لئے ہے جنہیں ہر ماہ 1 ہزار روپے دیئے جائیں گے، اس پروگرام کے تحت 514 سکولوں کی تقریباً 30 ہزار بچیاں مستفید ہوں گی۔
وظیفہ پروگرام کے تحت حاضری کی شرط بھی رکھی گئی ہے جس کے مطابق بچیوں کی کم از کم 70 فیصد حاضری ہونی چاہیے تاکہ وہ ماہانہ 1 ہزار روپے کے وظیفے کی اہل ہوں، یہ پروگرام خاص طور پر 8 اضلاع کی 30 ہزار بچیوں کے لئے ترتیب دیا گیا ہے جس کا مقصد ان کی تعلیم کو بہتر بنانا اور انہیں سکول جانے کی ترغیب دینا ہے۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس ماہانہ وظیفہ پروگرام پر 1.14 ارب روپے کی لاگت آئے گی جس میں 82 فیصد حصہ خیبر پختونخوا حکومت فراہم کرے گی جبکہ باقی 18 فیصد ورلڈ فوڈ پروگرام کی طرف سے دیا جائے گا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ضم اضلاع کے لوگوں نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں اور ان مشکلات کا سامنا کیا ہے، بچیوں کے لئے ماہانہ وظائف کا بنیادی مقصد داخلوں کی شرح کو بڑھانا اور ڈراپ آؤٹ کی شرح کو کم کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق پسماندہ طبقوں اور علاقوں کو آگے لانے پر کام کر رہے ہیں، اس پروگرام کے ذریعے ضم اضلاع کے سکولوں میں انرولمنٹ میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ پروگرام نہ صرف بچیوں کی تعلیم کی بہتری میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ اس سے پورے علاقے کی ترقی کی راہ بھی ہموار ہوگی، یہ اقدام تعلیم کے میدان میں ایک مثبت تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے اور خواتین کی ترقی کی جانب ایک مثبت قدم ہے