کبھی آپ نے سوچا ہے کہ گھڑی کے کانٹے بائیں سے دائیں ہی کیوں حرکت کرتے ہیں؟ جس سمت میں گھڑی کے کانٹے متحرک رہتے ہیں اُسے کلاک وائز کہا جاتا ہے یعنی گھڑی کے مطابق۔ اس کا تعلق وقت کا حساب کتاب رکھنے کی روایت سے ہے۔
ابتدائی گھڑیاں سورج کی حرکت یا سفر کے ذریعے وقت کی پیمائش سے متعلق تھیں۔ ہزاروں سال پہلے لوگ کسی کھلی جگہ ایک چھڑی یا ڈنڈی زمین میں گاڑ دیتے تھے۔ دن گزرنے کے ساتھ ساتھ چھڑی کا سایا بھی دائیں طرف گھومتا جاتا تھا۔
شمالی نصف کرے میں وقت کی پیمائش کا یہی طریقہ رہا ہے۔ چھڑی یا ڈنڈی کے سائے کے ذریعے وقت کی پیمائش کے طریقے کو سن ڈائل کہا جاتا تھا۔ چھڑؑی کے سائے کی یہ حرکت گھڑیوں کی ایجاد سے بہت پہلے کا معاملہ تھا۔ اسی لیے بائیں سے دائیں طرف گھومنے کو آج بھی کلاک وائز کہا جتا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی آج چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدےکا حلف اٹھائیں گے
انسان چونکہ وقت کو سائے کی بائیں سے دائیں حرکت کو دیکھتا آیا تھا اور اس کا عادی تھا اس لیے جب مشینی گھڑیاں ایجاد کی گئیں تو موجدوں نے فطری طور پر بائیں سے دائیں طرف کی حرکت کا انتخاب کیا۔بعض مقامات پر ایسی گھڑیاں بھی، محض تنوع کی خاطر، تیار کی گئی ہیں جن میں سیکنڈ اور منٹ کے کانٹے دائیں سے بائیں طرف حرکت کرتے ہیں