یہ پاکستان کا آخری پروگرام ہو سکتا ہے: آئی ایم ایف

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے کہا ہے کہ اگر پاکستان ایمانداری کے ساتھ آئی ایم ایف کی معاشی تجاویز پر عمل کرے تو یہ اس کا آخری پروگرام ہو سکتا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک کی معیشت نے 2023 ء کے وسط میں جو شدید اتار چڑھاؤ اور بے یقینی کا سامنا کیا تھا، اس کے بعد اب استحکام کی جانب گامزن ہے۔

پاکستان کے لیے مضبوط معاشی بنیاد:

ناتھن پورٹر نے ایک امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ موجودہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے اور آگے بڑھانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان سنجیدگی اور دیانتداری کے ساتھ اقتصادی اصلاحات نافذ کرے تو اس پروگرام کے بعد پاکستان کو مزید کسی بیرونی پروگرام کی ضرورت نہیں ہوگی۔

قرض کی سخت شرائط پر وضاحت:

آئی ایم ایف مشن چیف نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ پاکستان پر عائد کردہ قرض کی شرائط غیر معمولی طور پر سخت ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ آئی ایم ایف ہر ملک کے مخصوص اقتصادی مسائل کو مدنظر رکھ کر اپنی تجاویز پیش کرتا ہے اور پاکستان کے لیے بھی یہی اصول اپنائے گئے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ موجودہ پروگرام کے تحت جو شرائط رکھی گئی ہیں وہ ملک کی معیشت کو بہتر بنانے اور اس کی طویل مدتی استحکام کے لیے ہیں۔

خصوصی مراعات کے مخالف:

ناتھن پورٹر نے اسپیشل اکنامک زونز (SEZs) کو دی جانے والی خصوصی رعایتوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کاروباری اداروں کو دی جانے والی غیر ضروری مراعات کو معیشت کے طویل مدتی اہداف کے حصول میں مؤثر نہیں سمجھتا۔ ان کا موقف تھا کہ ایسی رعایتیں معیشت کو فائدہ دینے کے بجائے، مختصر مدت میں وقتی فوائد فراہم کرتی ہیں، جو مستقل بہتری کے لیے موزوں نہیں ہیں۔

مستقبل کی اقتصادی اصلاحات:

ناتھن پورٹر نے پاکستان کے مستقبل کے اقتصادی لائحہ عمل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مضبوط معاشی اصلاحات اور ادارہ جاتی بہتری سے ہی ملک مستقل استحکام حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا مقصد صرف فوری مسائل کو حل کرنا نہیں ہے بلکہ طویل مدتی معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنا ہے۔

پروگرام کی کامیابی کا دارومدار پاکستان پر:

آخر میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کی معیشت کے لیے ایک موقع ہے اور اس کی کامیابی کا انحصار ملک کی اقتصادی پالیسیوں اور ان پر مؤثر عملدرآمد پر ہے۔ اگر پاکستان اپنی اقتصادی اصلاحات کو ایمانداری اور ذمہ داری سے نافذ کرتا ہے تو مستقبل میں اسے مزید بین الاقوامی پروگرامز پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی

Leave a Comment